پیرس (زاہد مصطفی اعوان سے) سپین کی وزارت داخلہ کے حکام نے سپین میں داعش کیلئے بھرتی کے مراکز کو بند کرنے کیلئے انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ 1000 مساجد کو زیر نگرانی رکھا ہوا ہے۔
جس میں سے 15 فیصد مساجد جہادی سرگرمیوں کےلئے نرسری کی تیاری کے سینٹرز سمجھے جاتے ہیں۔ اور خصوصی نگرانی میں ہیں۔ ایک قومی اخبار میں جاری ہونے والے آرٹیکل کے مطابق کتلونیا۔ اندلس۔ سیوتا۔ میلیعا ۔ ویلنسیا اور میڈریڈ میں مسلمانوں کی کثیر آبادی رہائش پذیر ہے۔
اسی وجہ سے ان علاقوں میں زیادہ کنٹرول ہے۔ کتلونیا میں 50 مساجد ‘سلفی’ طبقہ فکر کے دائرہ اختیار میں ہیں۔ سلفی طبقہ فکر کا موازنہ الٹرا اورتھودوکس سے کیا جاتا ہے۔ اور سلفی طبقہ فکر کو سپین میں جہاد ازم کے فروغ کا سبب سمجھا جاتا ہے۔
آرٹیکل کے مطابق سیوتا میں قائم 40 مساجد میں سے 60 فیصد مساجد کا تعلق ‘تبلیغی’ مطبقہ فکر سے ہے۔ جو کہ اپنے شعائر کے لحاظ سے جہاد ازم کا براہ راست پرچار نہیں کرتے۔ البتہ ان کی تعلیمات مسلمانوں کو جہاد ازم کی طرف راغب ہونے میں مدد دیتی ہیں۔
اسی وجہ سے امریکی ایف بی آئی کی بھی خصوصی دلچسپی سیوتا میں جہادی گروپوں کی تفتیش پر مرتکز رہی۔ جو کہ روتا۔ کادیز میں قائم امریکی ملٹری بیس سے صرف 170 کلومیٹر دور ہے۔