پیرس : سپین کے قومی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق سپین میں 47 لاکھ 18 ہزار 864 تارکین وطن آباد ہیں۔ جو کہ کل آبادی کا 10٫1 فیصد ہیں۔سپین کی کل آبادی کا 50٫9 فیصد خواتین ہیں جنکہ 49٫1 فیصد مرد حضرات ہیں۔
سپین کی کل آبادی کا 95٫5 فیصد سپین میں ہی پیدا ہوئے ہیں جبکہ 4٫5 فیصد بیرونی ممالک کی جائے پیدائش رکھتے ہیں۔ سپین میں مقیم نان یورپین ممالک میں سب سے زیادہ آبادی مراکش کے باشندوں کی 7٫49٫274 ہے جس میں 3٫2 فیصد کمی ہوئی ہے۔ دوسرے نمبر پر چین کے 1٫91٫341 باشندے ہیں جن میں 2٫9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تیسرے نمبر پر ایکوادور کے 1٫76٫247 باشندے ہیں۔
جن میں 19٫5 فیصد کمی ہوئی ہے۔ چوتھے پر کولمبیا ہے ۔ جس کے 1٫50٫956 باشندے ہیں اور ان میں 17 فیصد کمی ہوئی ہے۔ پانچویں پر بولیویا ہے۔ جس کے 1٫26٫001 باشندےہیں ۔ جن کی آبادی میں 16٫4 فیصد کمی ہوئی ہے۔ اور چھٹے نمبر پر پاکستانی کمیونیٹی ہے ۔ جوکہ 77 ہزار 478 نفوس پر مشتمل ہے اور پاکستانی کمیونیٹی کی تعداد میں گذشتہ سال میں 2141 افراد کی کمی ہوئی ہے۔
جو کہ 2٫7 فیصد کے برابر ہے۔ یہ اعداد و شمار ڈومیسائل کی بنیاد پر جاری کیے جاتے ہیں۔ پاکستانی کمیونیٹی سپین میں انتہائی متحرک اور محنتی کمیونیٹی کے طور پر جانی جاتی ہے۔ جس کے باعث حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ایمیگرنٹس دوست سیاسی پارٹی کی جانب سے ابھی تک 2 پاکستانیوں کو امیدوار برائے کونسلر اور سوشلسٹ پارٹی کی جانب سے 1 پاکستانی کو امیدوار برائے کونسلر نامزد کرنا ہے۔
پاکستانی کمیونیٹی کی نمائندگی سپین کے سطح پر پاک فیڈریشن سپین کرتی ہے۔ جس کے صدر حافظ احمد خاں ہیں۔