پیرس (زاہد مصطفی اعوان) سپین کے سرکاری سکولوں میں مذہبی قانون لاگو۔ ہر مذہب کا بچہ سکول سے اپنے مذہب کی تعلیم حاصل کر سکے گا۔ ہسپانوی سکولوں میں سرکاری طور پر مذہبی تعلیم حاصل کرنے کی سہولت کا قانون لاگو کرنے پر مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
تفصیلات کے مطابق سپین کے 1992 کے آئین میں یہ قانون شامل تھا کہ مقامی سکولوں میں دوسرے مذاہب کے بچے اپنی مذہبی تعلیم حاصل کر سکیں لیکن تارکین کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے اس قانون پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔ 26 نومبر 2014کو اس قانون میں ترامیم کی گئیں اور 25 فروری 2015 کو یہ قانون لاگو کر دیا گیا۔
مذہبی تعلیم کے اس قانون کی آئینی ترامیم BOE-299 میں شائع کر دی گئی ہیں جس کے مطابق تمام مذاہب کے بچے سرکاری اور نیم سرکاری سکولوں میں اپنی مذہبی تعلیم حاصل کر سکیں گے۔ مسلمان بچوں کے لئے اسلامی تعلیم کے چھ کورس رکھے گئے ہیں جن سے وہ اپنی مذہبی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونگے۔
تمام اسلامی تعلیم قرآن اور سنت کے عین مطابق ہو گی، اس میں کسی بھی خاص مسلک کی تعلیم شامل نہیں ہے۔ سپین بھر میں مقیم پاکستانی فیملیزنے پاکستانیوں کی فلاحی، مذہبی، سماجی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندگان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمان بچوں کے بہتر مستقبل اور ان کو اسلامیات سے بہرہ مند کرنے کے لئے اکھٹے ہوکر کام کریں۔
سپین میں مذہبی تعلیم کا قانون پاس ہونے کے بعد مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور حکومت سپین کا شکریہ ادا کیا ہے۔