counter easy hit

سپیکر اسد قیصر نے خود اعتراف کر لیا

Speaker Asad Qaisar himself confessed

اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) سپیکر قومی اسمبلی اسد عمر نے انکشاف کیاہے کہ پارٹی کے کہنے پر مراد سعید کو مائیک دیا تھا ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے سپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ موجود اسمبلی ایک جمہوری طریقے سے وجود میں آئی ہے تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اسد عمر نے انکشاف کیاہے کہ پارٹی کے کہنے پر مراد سعید کو مائیک دیا تھا ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے سپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ موجودہ اسمبلی ایک جمہوری طریقے سے وجود میں آئی ہے اور یہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی ،میں کسٹوڈین آف دی ہاﺅس ہوتے ہوئے تمام ارکان اسمبلی کا احترام کرتا ہوں، مجھے کوئی کچھ نہیں کہتا ، میں حالات کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے مراد سعید کا نام پارٹی نے دیا تھا کہ ان کو مائیک دوں، شہباز شریف کوچیئرمین پی اے سی اس لئے بنایا کہ وہ ایک پارلیمانی روایت تھی اور مجھے کسی نے نہیں کہا تھا کہ ان کوچیئر مین پی اے سی بنا دوں ۔انہوں نے کہا کہ اگر شہباز شریف نے اپنی بجائے کوئی اور نام پی اے سی کے لئے دیا تو پھرقواعد و ضوابط کے مطابق دیکھا جائے گا ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا۔ حکومت نے سابقہ فاٹا ریفارمز کے تحت قومی اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی نشستیں بڑھانے کا بل پیش کرنا تھا مگر یہ اہم بل بھی پیش نہ ہوسکا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنا دھواں دھار تنقیدی خطاب ختم کیا تو اسپیکر اسد قیصر نے مائیک وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کو دے دیا۔ مراد سعید بولنے کیلئے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن نے ہنگامہ شروع کردیا۔ مراد سعید ںے ایوان میں بلاول بھٹو کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ موروثی و حادثاتی چیئرمین ہیں ، ایک پرچی لہرا کر ہمارے پاس آگئے کہ میں چیئرمین بن گیا ، ان میں سے کسی کو بھی آج کے بعد ہم بولنے نہیں دیں گے ۔ ایسا تو نہیں کہ پاکستان میں تعیناتیاں آئی ایم ایف کر رہا ہے ؟ بلاول کا حکومت سے سوال سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں ن لیگی ارکان اسپیکرڈائس کے سامنے پہنچ گئے اور نعرے بازی کی ۔ اسپیکر اپوزیشن کو ہنگامہ آرائی ختم کرنے اور مراد سعید کو تقریر جاری رکھنے کی ہدایت کرتے رہے ۔ خواجہ آصف نے اسپیکر کودھمکی دی کہ ایسے ایوان نہیں چلنے دیں گے جس پر اسپیکر بھی برہم ہو گئے اور بولے کہ کوئی ڈکٹیشن نہیں لوں گا، باری آنے پر سب کو بولنے کا موقع ملے گا ۔ بلاول بھٹو اور پیپلزپارٹی کے دیگر ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے رہے اور ن لیگی ارکان کے ساتھ اسپیکر ڈائس کے سامنے نہیں آئے ۔ اس دوران اسپیکر کی بار بار تلقین اور وفاقی وزراء پرویز خٹک اور علی محمد خان کی درخواست کے باوجود خواجہ آصف اپنی نشست پر نہیں گئے ۔ بالآخر اسپیکر نے نماز عصر کیلئے ایوان کی کارروائی میں 10 منٹ کا وقفہ کردیا ۔ اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اسپیکر نے مائیک خواجہ آصف کو دیا لیکن اس بار حکومتی ارکان نے نو نو کا شور مچا دیا ۔ اسپیکر کےبار بار کہنے کے باوجود خواجہ آصف بولنے کیلئے کھڑے نہیں ہوئے اور اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا ۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website