کراچی (ویب ڈیسک)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی مدد کیلئے پاکستان کے پاس جنگ کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، پہلے جو کشمیری علیحدگی پسند نہیں تھے اب وہ بھی علیحدگی پسند ہوگئے ہیں،ہماری کشمیر پالیسی سیاست سے بالاتر ہو کر بنائی جانی چاہئے ، سلامتی کونسل جیسے ادارے عالمی طاقتوں کے ٹولز ہیں جو پہلے ہی انڈیا کی ہمنوا ہیں ،تمام سیاسی قائدین کو پارٹی لائنز سے اوپر اٹھ کر دنیا میں کشمیر کا مقدمہ لڑنا چاہئے، پاکستان مضبوط کشمیر پالیسی بنا کر دنیا میں اجاگر کرے تو دنیا سے اپنی بات منواسکتا ہے، پاکستان کو مستقل مزاجی سے کشمیر کے مضبوط مقدمہ کا مضبوط وکیل بننا چاہئے، پاکستان سے کوئی امید نہیں کہ کشمیریوں کیلئے کچھ کر سکے گا، کشمیر کے معاملہ پر نہ اسمبلی اور نہ ہی حکومتی اقدامات میں سنجیدگی نظر آتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار محمل سرفراز، مظہر عباس، سلیم صافی، حسن نثار اورحفیظ اللہ نیازی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال پاکستان کا 73واں یوم آزادی” یوم یکجہتی کشمیر “کے طور پر منایا جارہا ہے، پاکستان کو عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول کروانے کے لئے کس قسم کی پالیسی اپنانی چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ مودی حکومت کشمیری مسلمانوں کو مذہبی آزادی سے محروم کرنے کی مذموم کوشش تو کرسکتی ہے لیکن ایسا ممکن نہیں ہے۔سلیم صافی نے کہا کہ کشمیریوں کی مدد کیلئے پاکستان کے پاس جنگ کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، پاکستان ڈپلومیسی کے ذریعہ عالمی برادری کی توجہ کشمیر پر مبذول کرواسکتا ہے، لیکن موجودہ عالمی صورتحال میں ایسا ممکن نظر نہیں آتا ، دوسرا طریقہ کچھ لو اور کچھ دو کا ہوسکتا ہے جس کیلئے لگتا ہے کہ کچھ عالمی اور ریجنل کھلاڑی کام کررہے ہیں لیکن ایسا کوئی حل نہ کشمیریوں کو نہ ہی پاکستانیوں کو قابل قبول ہے، تیسرا اور حتمی راستہ یہی ہے کہ پاکستان غیرت کا مظاہرہ کرے اور کشمیر کیلئے ہندوستان سے جنگ کرے، کشمیری ستر سال پاکستان کیلئے لٹتے رہے تو ہم بھی ان کی خاطر لڑ مر سکتے ہیں، سلامتی کونسل جیسے ادارے عالمی طاقتوں کے ٹولز ہیں جو پہلے ہی انڈیا کی ہمنوا ہیں اس لئے کشمیر کی آزادی کیلئے ہمیں کچھ اور سوچنا ہوگا۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ستر برسوں میں دنیا کے سامنے کشمیر کا مقدمہ صحیح طور پر سے نہیں لڑا ہے، کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں ہوتی رہیں لیکن ہم نے دنیا کو آگاہ نہیں کیا، ہماری کشمیر پالیسی سیاست سے بالاتر ہو کر بنائی جانی چاہئے، تمام سیاسی قائدین کو پارٹی لائنز سے اوپر اٹھ کر دنیا میں کشمیر کا مقدمہ لڑنا چاہئے، پاکستان مضبوط کشمیر پالیسی بنا کر دنیا میں اجاگر کرے تو دنیا سے اپنی بات منواسکتا ہے، ہم نے اب تک کشمیر کا مقدمہ بہت کمزور انداز میں لڑا ہے، ابھی بھی چین کے علاوہ سیکیورٹی کونسل کے دوسرے رکن ممالک سے ہم نے بات ہی نہیں کی ہے، کشمیر پر پاکستان کا مقدمہ مضبوط ہے وکیل کو مضبوط ہونے کی ضرورت ہے