لاہور (ویب ڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تین سالہ ایکسٹینشن کا فیصلہ چار ماہ قبل ہوگیا تھا ۔یہ فیصلہ ایک خصوصی میٹنگ میں کیا گیا تھا۔اس میٹنگ میں شرکت کیلئے کچھ لوگوں کو (جن میں کچھ صحافی بھی شامل تھے)ایمرجنسی صورتحال میں خصوصی طیارے پر اسلام آباد بلایا گیا تھا۔ روزنامہ 92 کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ممبر صابر بخاری اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔اس میٹنگ میں شرکاء سے یقین دہائی کروائی گئی تھی کہ یہ خبر کسی صورت لیک نہیں ہونی چاہیے۔میں نے صحافتی ضابطہ اخلاق اور اصولوں کی وجہ سے یہ خبر بریک نہیں کی تھی۔اب جبکہ حکومت نے خود اعلان کردیا ہے تو میں بھی خبر کیساتھ اس بات کی تصدیق کر رہا ہوں کہ بیرونی محاذ سے زیادہ اندرونی محاذ ہی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کی وجہ بنا۔اب اپوزیشن کیلئے مزید مشکل دور شروع ہونے والا ہے جبکہ بیرونی محاذ پر پاکستان کی پالیسی کا تسلسل جاری رہے گا۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حاضر سروس میجر کی عمر قید کی سزا کی توثیق کر دی ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیاہے کہ حاضر سروس میجر پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام تھا ، فوجی عدالت نے میجر کو جرم کا مرتکب قرار دیا اور عمر قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید نے باجوہ نے عمر قید کی سزا کی توثیق بھی کر دی ہے۔ میجر کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہوا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ فوج کا احتسابی نظام مضبوط ہے۔