جی ٹی روڈ مشن میں کمشنر، اعلیٰ افسران اور ملازمین کارکنوں کو جلسہ گاہ تک لانے پر معمور رہے، جلسوں میں استعمال ہونے والے قالین، سیڑھیاں، ڈائس اور دیگر سامان بھی سرکاری گاڑیوں میں پہنچایا گیا: رپورٹ میں انکشاف
لاہور: کروڑوں کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی فنڈز سپریم کورٹ سے نا اہلی کے بعدعہدے سے الگ ہونیوالے وزیراعظم نوازشریف کے مشن جی ٹی روڈ کی نذرہوگئے۔ یہ مشن عوام کو تقریباً ایک ارب
45 کروڑ 56 ہزار روپے میں پڑا جبکہ آڑھتیوں، ٹرانسپورٹرز سمیت دیگر کا کاروبارٹھپ ہونے سے سوا ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اسکے علاوہ سرکاری خزانے کوبھی 30 کروڑ 56 لاکھ 99 ہزار روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ روزنامہ دنیا کی تحقیقات میں کئی انکشافات سامنے آئے، جیسے کہ وفاقی و صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی کے علاوہ کئی ایسی شخصیات جو کسی بھی سرکاری عہدے پر فائز نہیں، نے سرکاری گاڑیوں، ڈرائیورز اور پروٹوکول کیساتھ نوازشریف کے روڈ مشن میں حصہ لیا۔ رپورٹ کے مطابق جی ٹی روڈ مشن میں کمشنر، اعلیٰ افسران اور ملازمین کارکنوں کو جلسہ گاہ تک لانے پر معمور رہے۔ جلسوں میں استعمال ہونے والے قالین، سیڑھیاں، ڈائس اور دیگر سامان بھی سرکاری گاڑیوں میں پہنچایا گیا۔ دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد تا لاہور 12 ہزار گاڑیاں اور 42 ہزار کے قریب ملازمین جی ٹی روڈ مشن کیلئے استعمال ہوئے۔