کولمبو(ویب ڈیسک) دورہ پاکستان سے انکار پر سری لنکن کھلاڑی تھسارا پریرا اور نیروشن ڈکویلا کو کیریبیئن پریمیئر لیگ میں شرکت کیلیے درکار این او سی سے محروم ہونا پڑگیا۔گزشتہ روز سری لنکن ون ڈے ٹیم کے کپتان ڈیموتھ کرونا رتنے، ٹی ٹوئنٹی کپتان لیستھ مالنگا، اینجیلو میتھیوز، سورنگا لکمل، اکیلا دھننجایا، دنیش چندیمل، دھننجیا ڈی سلوا کوشل پریرا، نیروشن ڈکویلا اور تھسارا پریرا سمیت 10 کرکٹرز نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے پاکستان آنے سے صاف انکار کردیا تھا، سری لنکن بورڈ نے ون ڈے ٹیم کی قیادت لاہیرو تھریمانے اور ٹی ٹوئنٹی کی ڈاسن شناکا کے سپرد کردی۔اب سی پی ایل میں شریک تھسارا پریرا کو کہا گیا ہے کہ 15 ستمبر سے قبل سری لنکا واپس پہنچ کر رپورٹ کریں، دوسری طرف نیروشن ڈکویلا کو سرے سے این او سی دیا ہی نہیں گیا، وہ قبل ازیں نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز کی وجہ سے سی پی ایل کا کوئی میچ نہیں کھیل پائے تھے۔سری لنکن کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو ایشلے ڈی سلوا نے کہا ہے کہ جب بھی قومی ٹیم کی کوئی مصروفیات ہوں، کسی کھلاڑی کو این او سی دینے کی پالیسی نہیں ہے، ایس ایل سی کے ایک اور عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاکستان جانے سے انکار کرنے والے کرکٹرز کے رویہ پر مایوسی ہوئی ہے، نیروشن ڈکویلا اور تھسارا پریرا کو قومی ٹیم کا کیمپ جوائن کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔یاد رہے کہ سری لنکن ٹیم کی 25 ستمبر کو کراچی آمد کے بعد پہلا ون ڈے27 ستمبر، دوسرا29 ستمبر اور تیسرا 2 اکتوبر کو نیشنل سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا، ٹی ٹوئنٹی سیریز کے تینوں میچز قذافی سٹیڈیم لاہور میں 5، 7 اور 9 اکتوبر کو شیڈول ہیں۔دوسری جانب وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سری لنکن کھلاڑیوں کے دورہ پاکستان سے انکار کے حوالے سے اہم انکشاف کر دیا.تفصیلات کے مطابق سری لنکن ٹیم کے 10 سینئر کھلاڑیوں نے گزشتہ روز پاکستان میں سیریز کھیلنے سے انکار کردیا تھا، جن میں اینجلیو میتھیوز، کرونارتنے اور لیستھ ملنگا بھی شامل ہیں۔اس ضمن میں سری لنکن کرکٹ بورڈ نے موقف اختیار کیا ہے کہ ٹیم شیڈول کے مطابق پاکستان کا دورہ کرے گی اور کھلاڑیوں کو دورے کے حوالے سے فیصلہ کرنے کی آزادی دی گئی تھی۔البتہ وفاقی وزیر واد چوہدری کی جانب سے اس ضمن میں اہم انکشاف کیا گیا ہے. ان کا کہنا ہے کہ موصولہ اطلاعات کے مطابق بھارتی کرتادھرتاؤں نے سری لنکن کرکٹرز کودھمکی دی ہے کہ پاکستان گئے تو خود کو آئی پی ایل سےفارغ سمجھیں.فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ اگر ایسا ہی ہے، تو اسپورٹس اتھارٹیز کو شرم آنی چاہیے، یہ رویہ افسوس ناک ہے۔انھوں نے مزید کہا گیا کہ خلا سے لے کر کرکٹ تک ہر معاملےمیں نفرت انگیزی انتہائی جاہلانہ ہے، اس کی مذمت ہونی چاہیے.