چیئرمین پی سی بی شہریار خان اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اسپورٹس کے سامنے پیش ہوئے جہاں کمیٹی نے پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے تند و تیز سوالات کیے۔
قائمہ کمیٹی کے رکن کمیٹی شفقت حیات نے کہا کہ پی ایس ایل کے دوران کھلاڑی بکیز سے ہوٹل کی لابی میں ملے تو پھر ہوٹل انتظامیہ کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی، جن ٹیموں کے کھلاڑی فکسنگ میں ملوث پائے گئے ان ٹیموں کے منیجرز کو کیوں نہیں پکڑا گیا، انہوں نے سوال کیا کہ فاسٹ بولنگ، اوپننگ اور مڈل آرڈر بری طرح ناکام ہو رہا ہے، ٹیم اسپنرز کے سہارے چل رہی ہے، اچھے کوچز کے باجود ناقص کارکردگی کے باعث ٹیم رینکنگ میں آٹھویں نمبر پر ہے اور سزا یافتہ کھلاڑیوں کو کس لیے اور کون بار بار مواقع فراہم کر رہا ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کو فکسنگ کے حوالے سے انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں آگاہی دی جاتی ہے، ناصر جمشید نے کھلاڑیوں کو فکسنگ پر اکسایا، محمد عرفان نے اس حوالے سے سب سچ بتایا۔ انہوں نے کہا کہ جاوید میانداد اور ظہیر عباس کوچنگ نہیں کر سکتے جب کہ عظیم ویون رچرڈ بھی کوچنگ میں ناکام رہے۔ چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ باہمی سیریز نہ کھیلنے پر بھارتی کرکٹ بورڈ کو لیگل نوٹس بھیج دیا ہے جب کہ کوشش ہے کہ آئندہ پی ایس ایل فائنل کراچی میں ہو۔