اسلام آباد (رپورٹ :اصغر علی مبارک سے ) مجلس قائمہ وزارتِ مذہبی امور نے ہدایت کی ہے کہ ایران ۔عراق جانیوالے زائرین کو تفتان بارڈر پر مزید سہولیات فراہم کی جائیں اس سلسلے میں خصوصی اجلاس وزارت مذہبی امور کے صدر دفتر اسلام آباد میں ہوا جس میں مجلس قائمہ نے زیارات کے سلسلے میں زائرین کو دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مشہد اور کربلائے معلیٰ میں زائرین کی سہولت کے لیے بالترتیب ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر جنرل کے دفاتر کھولے جائیں گے۔ اور زیارات کے لیے ٹور آپریٹرز کی رجسٹریشن بھی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں جلد ہی ایران اورعراق کی حکومتوں کے ساتھ وزارتِ خارجہ کے ذریعے یادداشتِ مفاہمت پر دستخط کیے جائیں گے۔ مجلس ِ قائمہ نے ہدایت کی کہ زائرین کی سہولت کے لیے کوئٹہ سے تفتان تک کی ریل گاڑی کو دوبارہ چلایا جائے اورتفتان بارڈر پر زائرین کے لیے رہائش و بہتر خوراک کی مزید سہولیات کا انتظام کیا جائے۔ قائمہ کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ مشہد میں بھی ، کربلائے معلیٰ کی طرح ڈائریکٹر جنرل کا دفتر قائم کیا جائے ۔ اس کے علاوہ نجف اشرف اور بغداد میں بھی زائرین کی سہولت کے لیے دفاتر کھولے جائیں۔ مجلس قائمہ نے وزارتِ مذہبی امور کے نئے سیکرٹری کی تعیناتی کا خیر مقدم کیا اورقابلِ اعتراض ویب سائٹس کی بندش کے لیے کی جانے والی اُن کی کاوشوں کو سراہا۔ شرکاء اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت قرآنِ پاک اوردیگر مقدس اوراق کے تقدس کے تحفظ کے لیے پلانٹ لگائے گی۔گذشتہ دو ماہ میں مقدس ہستیوں کی بے ادبی پر مشتمل دس ہزار ویب سائٹس کو بند کیا گیا۔قائمہ کمیٹی نے مذہب کی جبری تبدیلی سے متعلقہ بل نمٹا دیا، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے اجلاس کی صدارت قائمہ کمیٹی کے صدر نشیں جناب مولانا اسعد محمود نے کی وزارتِ مذہبی امور کے دفتر واقع کوہسار بلاک، اسلام آباد میں منعقد اجلاس میں شرکاء کو بتایا گیا کہ قرانِ مجید کے پرانے اوراق اور دیگر متبرک و مقدس اوراق کے ادب و تقدس کے تحفظ کے لیے ری سائیکلنگ پلانٹ کا پی سی –ون بنا لیا گیا ہے اور وزارتِ منصوبہ بندی کی منظوری کے بعد اس پر کام شروع کر دیا جائے گا۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران وزارتِ مذہبی امور کے متعلقہ ونگ نے دس ہزار ایسی ویب سائٹس کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا ہےجن کے بارے میں یہ شکایات موصول ہوئی تھیں کہ وہ قابلِ اعتراض مواد اور مقدس ہستیوں کے بارے میں نازیبا الفاظ کی حامل ہیں۔ چنانچہ تمام ایسی ویب سائٹس کو پی ٹی اے کی مدد سے بلاک کر دیا گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے ڈاکٹر رمیش کمار کی طرف سے پیش کیے گئےمذہب کی جبری تبدیلی کے بِل پر غور کیا ۔ مجلسِ قائمہ کو بتایا گیا کہ بِل کے مندرجات پر پہلے ہی اسلامی نظریاتی کونسل اپنی رائے دے چکی ہے نیز سُپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے کے دوران یہ قرار دیا تھا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کے سلسلے میں آئین پہلے ہی تحفظ دیتا ہے لہٰذاس سلسلے میں مزید کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں۔ چنانچہ سُپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں مجلسِ قائمہ نے بل کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔ مجلس قائمہ کے اجلاس کی صدارت، چیئرمین جناب اسدش محمود نے کی، جبکہ ممبران مجلس قائمہ برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی جناب صاحبزادہ صبغت اللہ، جناب محمد بشیر خان، جناب مجاہد علی،جناب محمد اقبال خان، جناب چوہدری جاوید اقبال وڑائچ، جناب جمشید تھامس، محترمہ سائرہ بانو، محترمہ شنیلا رُتھ پارلیمانی سیکرٹری،جناب چوہدری فقیر احمد، بیگم طاہرہ بخاری، جناب سید عمران احمد شاہ، جناب کیسو مل کھیل داس، محترم مہر ارشاد احمد خان، محترمہ شگفتہ جمانی ، محترمہ شاہدہ اختر علی، جناب ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی، محرک،کے علاوہ پارلیمانی سیکرٹری برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی جناب آفتاب اقبال نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیکرٹری، وزارتِ مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، سینئرجوائنٹ سیکرٹری، وزارتمذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی اورجوائنٹ سیکرٹریزکے علاوہ کئی اعلی ٰسول افسران نے بھی شرکت کی۔