جنہیں ارتفاع ء فلک تو نے سمجھا
نہیں ھیں سوا جلتے بجھتے شرارے
تمدن کو جن سے ھیں خطرات لاحق
اتباع میں نہیں ان کی حاصل کنارے
نگاھیں اٹھا کر فلک کو تو دیکھو
تری راہگزر میں ھیں کتنے ستارے
کواکب وہی رھبر و رہنما ھیں
نبوت کے جن کی طرف تھے اشارے
خدا نے ھدایت کو سب سے درخشاں
دو عالم کے رھبر زمیں پر اتارے
مومن تو خود ھے وہ روشن ستارا
مقدر جسے منزلوں سے پکارے
خدایا ھو پہچاں جوانوں کو ان کی
بھٹکے ھوے پائیں جن سے سہارے