ملتان :وزیراعلیٰ پنجاب سردار محمد عثمان بزدار نے اپنی فیملی پر میرٹ لاگو کردیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا چھوٹا بھائی عمر بزدار جو کہ بارڈر ملٹری پولیس میں جمعدار ہے نے ملازمت سے3ماہ کی رخصت لے لی جبکہ دوسرا بھائی ایوب بزدار ٹی ایم اے ملازم ہیں انہیں بھی کہا کہ
اول ڈیوٹی دیں یا پھر مکمل رخصت لے لیں اور وزیراعلیٰ نے اپنی اہلیہ جو کہ مقامی کالج میں لیکچرار ہیں کو بھی نوکری چھوڑنے کےلئے کہہ دیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ اگر ملازمت کرنی ہے تو پورا وقت کالج کو دینا ہوگا ورنہ استعفی دے کر میرے ساتھ لاہور چلیں۔ اس طرح انہوں نے اپنی سکول ٹیچر بہن سے بھی کہا کہ پوری ڈیوٹی دیں اور اپنی سکول میں حاضری کو یقینی بنائیں بصورت دیگر اپنی ملازمت سے مستعفی ہوجائیں کیونکہ اگر میں اپنی فیملی پر پابندی نہیں لگا سکتا تو پھر میں کسی کےخلاف ایکشن کیسے لوں گا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید کا ایم این اے عامر لیاقت حسین کی جانب سے پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک کے بیان پر ردعمل دیا کہ وزارت نہ ملنے پر بعض لوگ ایسی باتیں کر رہے ہیں، پی ٹی آئی میں صرف پروگریسو بلاک ہے کوئی فارورڈ بلاک نہیں۔نجی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل جاوید نے بتایا کہ کراچی پاکستان کا حب ہے اور ووٹ عامر لیاقت کو نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان کو دیے گئے ہیں اگر وہ کسی امیدوار کی جگہ کھمبا بھی کھڑا کردیتے تو وہ
بھی جیت جاتا۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی نے انتخابات 2013 میں بھی عمران خان کے نظریہ کو ووٹ دیا اور 2018 کے انتخابات میں بھی پارٹی کا جو رکن جیتا وہ عمران خان کی وجہ سے جیتا ہے۔فیصل جاوید نے کہا کہ سمجھ سے بالا ہے کہ عامر لیاقت نے فارورڈ بلاک کیوں کہا، وہ صرف چیزوں کو بڑھاوا دیتے ہیں تاہم اس حوالے سے ان سے بات کی جائے گی اور وہ 24 گھنٹے میں واپس راستے پر آجائیں گے۔فیصل جاوید نے وزیراعظم عمران خان کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے اور پروٹوکول کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، پروٹوکول اور سیکیورٹی دو الگ الگ معاملات ہیں۔فیصل جاوید نے قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ عوام کے ٹیکس کی رقم حکومت کے استعمال کے لیے نہیں، صرف قوم پر لگانے کے لیے ہے، ہمیں ابھی قوم کا بھروسہ جیتنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ حکمرانوں پر اعتبار کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قوم کا اربوں روپے بچا رہی ہے اور اگلے ہفتے پریس کانفرنس کرکے بتاؤں گا کہ پہلے کتنے خرچے ہوتے تھے اور اب کتنے ہوتے ہیں تاکہ عوام کو فرق پتا چل سکے۔