اسلام آباد ; پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ ن لیگ کا دور پینتیس سال پر محیط ہے ۔ ان کی ترقی سڑک سے شروع ہوئی سڑک پر ہی ختم ہو جاتی ہے ، نجی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ،
پھر اسی سڑک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے ، پھر قرضوں کو ختم کر کے انہوں نے اور قرضہ لیا ، ان کی کرپشن کی داستانیں دنیا میں مشہو ر ہیں ۔ ہم ان کے راستے پر نہیں چلیں گے ۔ ہم نے اجلاس میں عمران خان کو وزیر اعظم نامزد کیا ہے ، انہوں نے پہلی تقریر میں کہا تھا کہ میں ایسا کوئی کام نہیں کروں گا جس کی توقع دوسروں سے نہ ہو ۔ میں سادگی اختیار کروں گا اور پاکستان کے ایک ایک روپے کی حفاظت کروں گا ۔ 2013 سے لے کر اب تک وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت تھی اگر انہوں نے کام کیا ہوتا تو لوگ ان کو ووٹ دیتے ۔ آخر کیا ہوا کہ پی ٹی آئی تمام جماعتوں پر چھا گئی ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ لوگوں نے ہمیں ایک کروڑ اٹھائیس لاکھ ووٹ دیئے ۔ یہ الیکشن نہیں سلیکشن تھا ۔ پی ٹی آئی وزرا کہتے ہیں کہ ایجو کیشن ، ہیلتھ اور دیگر شعبوں میں ہم نے کوئی کا م نہیں کیا۔ اگر انہوں نے کوئی کام کیا ہے تو سامنے لے کر آئیں ۔
تمام سروے کہہ رہے تھے سب سے زیاد ہ ترقی پنجاب میں ہوئی ا س کے باوجود ہمیں روکا گیا کیا اس طرح انتخابات ہوتے ہیں ۔ اگر نواز شریف 1997 میں ایٹمی دھماکے نہ کرتے تو انہیں کرتے تو انہیں ہٹایا نہ جاتا اگر 2013میں نواز شریف سی پیک شروع نہ کرتا تو اسے سزا نہ ملتی ۔ کیا ایک ہی فیملی کا ا حتساب ہونا ہے ۔ اگر احتساب کرنا ہے تو اسے ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کریں ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر شاہ نے کہا کہ بھٹو ازم بلکل زندہ ہے جس کی وجہ سے سندھ کے لوگوں نے ہمیں مینڈیٹ دیا ۔ سادگی بھٹو میں موجود تھی پھر وہی سادگی بے نظیر بھٹو میں بھی موجود تھی ۔ بلاول صاحب کو بھی سیکیورٹی تھریٹس ہیں ۔ عمران خان وزیر اعظم بن گےت تو انہیں بھی سیکیورٹی اور دیگر معاملات کا خیال رکھنا پڑے گا۔ ہم نے صحت کے شعبے میں بہت کام کیا ہے ۔ ایجو کیشن میں بہت کام کیا جبکہ ٹرانسمیشن میں بھی کافی کام کیا ہے ۔ تھر میں کوئلے والا کام بہت بڑا ہے ۔ احتساب تو یہاں وہا ہی صرف زردای صاحب کا ہے ۔ اب جا کے پنجاب کی طرف رخ ہوا ہے ، ہم تو سزائیں شروع سے ہی بھگت رہے ہیں ، یہ سب کچھ بد نیتی پر مبنی ہے ۔