نئی دلی: بھارت میں جہاں کئی ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں وہیں مودی سرکار کے عوام مخالف فیصلوں کے بعد ریاست تامل ناڈو کے شہری بھی سراپا احتجاج بن گئے اوراس دوران انہوں نے بھارت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جنوبی ریاست تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ نے اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں چنئی میں جلی کٹو رسم کے حامی مظاہرین پر پولیس کی جانب سے کیا جانے والا تشدد ملک مخالف نعروں کی وجہ سے تھا جب کہ مظاہرین نے اسامہ بن لادن کے پوسٹر اٹھا رکھے تھے اور وہ یوم جمہوریہ کی تقریب میں بدنظمی کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ غیرسماجی عناصر اور تنظیمیں جلی کٹو رسم کے حامی مظاہرین کو ریاست اور ملک مخالف سرگرمیوں کے لئے اکسا رہی ہیں تاہم اگر پولیس نے زیادتی کی ہے تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔وزیراعلیٰ نے پولیس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست مخالف نعرے لگیں گے تو اسے دبانے کی کوشش کی جائے گی اور اسی ضمن میں پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جب کہ مظاہرین کے ررعمل کے نتیجے میں کئی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔واضح رہے کہ جلی کٹو قدیم بھارتی روایت ہے جس میں ایک بھینسے کو لوگوں کے مجمع میں چھوڑا جاتا ہے اور ایک شخص کو بھینسے کے کوہان پر لپک پر اس کے سینگوں پر لگائے گئے جھنڈے کو اتارنا ہوتا ہے جب کہ بھارتی حکومت نے اس روایت پر پابندی عائد کررکھی ہے جس کے خلاف ریاست تامل ناڈو میں شہری سراپا احتجاج ہیں۔