پاکستان کے سابق ہیڈ کوچ کی جانب سے خواتین کے کرکٹ میچز کو 30 اوورز تک محدود کرنے کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور کئی ایک نے تو اسے خواتین کے خلاف صنفی امتیاز پر مبنی بیان بھی قرار دیا ہے۔
دنیائے کرکٹ کے بہترین بالروقار یونس کی ایک ٹوئٹ نے گویا ایک طوفان ہی برپا کردیا، جہاں ان پر مخالفتوں کے تیر برسائے جا رہے ہیں وہیں کچھ لوگ ان کی حمایت میں بھی آگئے ہیں۔ متعدد افراد خصوصاً خواتین کو وقار یونس کی تجویز ایک آنکھ نہ بھائی اور وہ ان پر برس پڑیں کہ بہتر ہوگا کہ وہ اپنی تجاویز اپنے پاس رکھیں۔ ورلڈ کپ کے میچز میں خواتین نئے ریکارڈ بنا رہی ہیں جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ ایسی تجویز دینے سے قبل بہتر ہوتا کہ وہ خواتین کھلاڑیوں سے بھی رائے لے لیتے تاہم جہاں کئی لوگوں اور خصوصاً خواتین نے اس تجویز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے وہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو نسوانیت پر کوئی ضرب نہ سمجھا جائے۔
متعدد لوگوں کی رائے ہے کہ یہ وقار یونس کی اپنی تجویز ہے اور ان کے خیال میں تو یہ مناسب ہی ہے۔ وقار یونس نے اپنے ٹوئٹ میں خواتین کے میچز کو 30 اوور تک محدود کرنے کی دلیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آخر خواتین کے ٹینس میچز بھی تو بیسٹ آف تھری ہوتے ہیں جبکہ مردوں کے درمیان بیسٹ آف فائیو کے مقابلے ہوتے ہیں۔