اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کو بلوچستان اور سینیٹ الیکشن پر سوموٹو نوٹس لیناچاہئیے تھا۔
اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیاسے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہمارا سیاسی کیرئیرگواہ ہے کہ ہم اپنے موقف سے ہٹے ہیں نہ ہی ہم نے کوئی یو ٹرن لیا، ہم نظریاتی لوگ ہیں اور میرے دائیں بائیں بھی نظریاتی لوگ ہی بیٹھے ہیں، مجھے جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں، ملک میں کسی قسم کی خرابی نہیں چاہتے، سب کہہ رہے ہیں میری آواز پر لبیک کہیں گے، کال دینے کی نوبت آئی تو کال دوں گا، جیل کے اندر رہوں یا باہر، جہاں سے بھی آواز دوں گا عوام نکلیں گے۔
نواز شریف نے کہا چیف جسٹس نے کل کہا تھا کہ انتخابات ملتوی ہونے کی گنجائش نہیں، مجھے چیف جسٹس پاکستان کی باتیں اچھی لگیں۔ اگر چیف جسٹس شفاف انتخابات کا کہتے ہیں تو وہ نہیں ہونا چاہیے جس کی نشاندہی کی ہے اور وہ اپنے عمل سے بھی ثابت کریں۔ تمام جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے مساوی مواقع دئیے جانے چاہئیں، انتخابات سے قبل ہمارے رہنماؤں کے خلاف نیب کے بے بنیاد مقدمات بنائے جارہے ہیں، نیب ہمارے رہنماؤں کو ہراساں کرنے کا ادارہ بن گیاہے۔ نیب (ن)لیگ کے حمایت یافتہ لوگوں کو ٹارگٹ کررہا ہے، چیف جسٹس نیب سے پوچھیں کہ کارکنوں کو ہراساں کرنے کا یہ کون سا وقت ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو بلوچستان اسمبلی، سینیٹ انتخابات کے واقعات کا ازخود نوٹس لینا چاہئے۔ عوام کو پیغام دینا چاہتا ہوں جو لوگ پیسے دے کر سینیٹر بنیں انہیں چھوڑ دیں، بلوچستان میں جوکچھ ہوا، کیا اس کا سپریم کورٹ نے نوٹس لیا، چیئرمین سینیٹ کیسے بنے، ووٹ بیچے اور خریدے گئے، چیف جسٹس کو بلوچستان کی صورتحال پر سوموٹو نوٹس لینا چاہیے تھا۔
نواز شریف نے کہا کہ جج کو کارروائی لائیو دکھانے کا خود کہا اور اپنی بات پر قائم ہیں، یہ کسی مخصوص طبقے کا ملک نہیں بلکہ سب کا ملک ہے، مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں نکال دیا گیا، عمران خان نے اپنا جرم تسلیم کیا انہیں کچھ نہیں کہا گیا۔