اسلام آباد: وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ حکومت نے تجارت میں اضافے کے لیے 180ارب کا مراعاتی پیکیج دے دیا ہے، اب تاجروں کو چاہیے کہ تجارتی پالیسی کے برآمدی اہداف حاصل کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے تجارت کے فروغ کے مراعاتی پیکیج کی منظوری دی ہے، حکومت نے 3 سال میں صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے ریٹس 16 روپے سے کم کرکے 11 روپے کر دیے ہیں، صنعتوں کو بجلی اور گیس کی فراہمی بلاتعطل کی جا رہی ہے،2016-17 بجٹ میں 5 سیکٹرز کو زیرو ریٹنگ کیا ہے، نومبر 2016 میں ملکی برآمدات میں 6.2 فیصد اضافہ ہوا، وزیر اعظم نے طویل مشاورت کے بعد یہ پیکیج دیا ہے جس میں گارمنٹس پر ڈیوٹی ڈرا بیک اور لوکل ٹیکسز پر ریلیف دیا گیا ہے، گارمنٹس پر ڈیوٹی ڈرا بیک 7 فیصد، فیبرکس پر 5 فیصد،یارن پر 4 فیصد، کھیلوں کے سامان پر 7 فیصد، چمڑے کی مصنوعات پر 7 فیصد، سرجیکل گڈز پر 6 فیصد، کارپٹس پر 6 فیصد، لیدرگارمنٹس پر 5 فیصد، ٹیکسٹائل مشینری پر 10فیصد درآمدی ڈیوٹی کو زیرو فیصد کر دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ یہ پالیسی 18 ماہ چلے گی، پہلے 6 ماہ کوئی شرط نہیں ہے جبکہ 2017-18کے 12 ماہ جس نے مراعات لینی ہیں اس کوگزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 10 فیصد گروتھ کرنی ہے اور اس کو مکمل کارکردگی پر مراعات ملیں گی جو اسٹیٹ بینک کے ذریعے دی جائیں گے، اس کے لیے کوئی درخواست نہیں دینی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ اسکیم میں 180ارب کے اثرات ہوں گے، اس سے برآمدات میں اضافہ اور پیداواری لاگت میں کمی ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تجارتی پالیسی کے 35 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچنے کی کوشش کریں گے، اس پیکیج میں فوڈ گروپ شامل نہیں ہے، ان کے لیے 2016-17کے بجٹ میں مراعات دی گئی ہیں، یوریا پر سبسڈی دی گئی ہے، کاشت کاروں کے لیے 5 روپے 30 پیسے بجلی فکس کی گئی ہے، ملک میں روئی کی پیداوار طلب سے 25فیصد کم ہے۔