تحریر : محمد ثاقب شفیع
ٍ اپنی داستان غم بیاں کروں یا کروں رسوائی کی التجا
دوستی بھی ہے ظالم سے خیر بھی اسی کی چاہوں !
پاکستان میں وفاقی طرز حکومت کی بدولت مرکز ی حکومت طاقت کا سرچشمہ سمجھی جاتی ہے لیکن آئین میں اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد مرکز ی حکومت لوکل گورنمنٹ کے الیکشن منعقد کروانے سے دستبردار ہوگئی ۔وفاق نے لوکل گورنمنٹ کے الیکشن منعقد کروانے کے اختیارات صوبائی حکومتوں کو منتقل کردیئے جس کی بدولت صوبائی حکومتیں آئین پاکستان کی پابند قرار پائیں کہ وہ لوکل گورنمنٹ کے الیکشن پاکستان اور عوام کے وسیع تر مفاد میں ہر صورت منعقد کروائیں گیں تاکہ ضلعی حکومتوں کا قیام عمل میں لایا جائے جس سے عوامی مسائل کا حل انکے مقامی علاقہ کے منتخب نمائندگان بخوبی حل کر سکیں۔
لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز کا انعقاد عمل میں لانے کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومتوں کو سونپ دی گئی ہے لہذا یہ انتہائی ضروری ہے کہ آئین پاکستان کی پاسداری اور پاکستان سے وفا داری کو ممکن بنانے کے لئے ہر صوبہ کی حکومت لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز کا قیام عمل میں لائے ۔ تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت کے مزے لوٹنے سے پہلے عوام کی عدالت میں یہی وعدہ کیا تھا کہ وہ مقامی جمہوریت کے فروغ کے لیئے ہر ممکن کوشش کرینگے تا کہ مو ثر ،پائیدار اور شراکتی نظام پر مبنی لوکل گورنمنٹ کا نظام متعارف کروا سکیں۔
سپریم کور ٹ آف پاکستان کے سامنے ہر کسی نے کو ئی نہ کوئی کہانی سنانے کا پکا ارادہ کیا ہوا ہے چاہے کوئی سیاسی جماعت ہو یا کو ئی چور جس نے اس ملک کو دونوں ہاتھوں سے تبا ہ و بر با د کیا ہو سمجھتا ہے کہ اس ملک میں ہر کوئی جا ہل ،بیو وقوف اور گوار قسم کے لوگ رہتے ہیں ان کو جو بھی کہہ لو یہ اس کو سچا تسلیم کر لیں گے خیر یہ ان لوگوں کی بھول ہے اب عوام میں ان جیسوں کو سمجھنے میں بخوبی علم مو جود ہے خواہ ان کی شر ح کم ہی ہو لیکن یہ لوگ دانائی اور عقل سے کام لیتے ہیں جھوٹے دغہ باز قسم کے سیاستدانوں کے عزائم سے بہت اچھی طرح واقف ہیں۔ سپریم کورٹ اف پاکستان نے لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز کروانے کے لئے سنجیدہ کر دار ادا کیا ہے لیکن پیپلز پارٹی،ن لیگ و دیگر جماعتیں جو اقتدار کا مزہ لے رہی ہیں یہ اپنے ہی ملک کے آئین کی دھجیاں بکھیرنے پر تُلے ہوئی ہیں نہ تو ان کو عوام کی ضرویات کا علم ہے نہ ہی انکی خواہشوں کی قدر ۔ لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز کے انعقاد کے حصول کے لئے عوام کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ بھی جدوجہد کر رہی ہے۔
جمہوریت کی گاڑی کے دو ادوار مکمل ہونے کو ہیں عوام کے ووٹوں پر راج کرنے والوں کو شائد یہ علم نہیں کہ وہ پاکستان کے آئین کے طابع ہیں لیکن خود کو اقتدار کا سرچشمہ سمجھنے والوں نے ہر حد پار کر دی ہے لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز عوام کا بنیادی حق ہے جس میں کسی قسم کی کمی بیشی کی کوئی گنجئش نہیں ہے شائدایسا لگتا ہے کہ مرکزی حکومت کو لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز کے انعقاد سے دستبردار کرنا کوئی گہری سازش تھی جس کے باعث آج تک لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز منعقد نہ کر وائے نہ جا سکے ۔جیسا کہ پانچ سال پیپلز پارٹی نے پورے مزے لئے اور اب ن لیگ کی باری ہو۔
لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز سے ڈرنے والے حکمران صرف اس لیئے الیکشنز نہیں کروا رہے کہ شائد آنے والے نمائندگان انکا روز گار ان سے چھین لیں گے ،طاقت کا بٹوارہ ہو جائے گا، ضلع کی حکومتوں کا قیام عمل میں آ جائے گا ، ایم این اے،ایم پی اے ،ڈی سی اوز ، اے ڈی سی جی ، اے سی اور تمام ضلعی حکومتوں کے عہدیداران اور افسران کا احتساب عمل میں لایا جا سکے گا ، عوام کے پیسے کا صحیح استعمال ہو سکے گا ،مقامی نمائندے عوام کے مقامی مسائل سے بہتر طریقہ سے آگا ہ ہو پائیں گے جس سے عوام کے مسائل کا حل خوبصورت انداز میں عمل میں لایا جا سکے گا۔
حتیٰ کہ جو تبدیلی عوام چاہتی ہے اس تبدیلی کے نئے باب کا آغاز ہو پائے گا اسی لئے نت نئی کہانیاں سنا کر سپریم کورٹ کا اور پاکستان کی عوام کا وقت ضائع کرنے پر تُلے ہوے ہیں خدارا عقل کے ناخن لو عوام کے مسائل کے حل کے لئے ان پر رحم کرو کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات سے مت کھیلو۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل نہ کر کے متعدد صوبائی حکومتوں نے عوام کے مینڈیٹ کی تذلیل کی ہے لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز عوام کا بنیادی حق ہے جس سے مقامی علاقہ کے مسائل کا حل اور انکے وسائل میں اضافہ ہو پاتا ہے عام عوام کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے نمائندگان ،سول سوسائیٹی کے نمائندگان،صحافی برادری ،ٹریڈ یونین اور دیگر تنظیمیں بر سر اقتدار حکومتوں سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں “کہانیاں نہ سنائو لوکل گورنمنٹ کے الیکشن کروائو۔
تحریر : محمد ثاقب شفیع