بھارت میں تعینات افغان سفیر شاہدہ ابدالی نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ ’شربت گلہ جلد مفت علاج کے لیے بھارت جائیں گی‘۔
اسکے جواب میں بحریہ ٹائون کے چیف ایگزیکٹو ملک ریاض نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ ایک نہیں دس شربت گلہ بھی ہوں تو ان کو رہائش اور علاج کی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اگر اس میں پاکستان کی حکومت اور اداروں کو کوئی اعتراض نہ ہو تو وہ اس خدمت کیلئے تیار ہیں۔
مزید برآں باوثوق ذرائع سے خبر ملی تھی کہ شربت گلہ دراصل افغان خفیہ ایجنسی اور را کے خفیہ مشن پر پاکستان آئی ہوئی تھی اور اس عورت کو جب پاکستان کی طرف سے رہائش اور سہولتیں دینے کا اعلان کیا گیا تو افغان ایمبیسی حرکت میں آگئی اور فوراً اس کو پاکستان سے نکالنے کی منصوبہ بندی کی گئی اور بین الاقوامی سطح پر شور مچا کر اس کو افغانستان بھیجنے کا مطالبہ کر دیا گیا ۔اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں اور پشاور میں روپوش نادرا اہلکار کی گرفتاری بھی عمل میں آچکی ہے اور پلوشہ آفریدی جو کہ ضمانت پر ہے اس کو بھی حکام نے دوبارہ پوچھ گچھ کیلئے طلب کرلیا ہے
شربت گلہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ انہیں ہیپاٹائٹس سی کا عارضہ لاحق ہے تاہم افغان خبر ایجنسی خامہ پریس کے مطابق اب شربت گلہ بھارتی ریاست بنگلور کا سفر کریں گی اور وہاں اپنا علاج کرائیں گی۔
واضح رہے 1985 میں نیشنل جیوگرافک میگزین کے صفحہ اول پر شائع تصویر کے بعد مونا لیزا کے نام سے شہرت پانے والی شربت گلہ کو گزشتہ روز پاکستانی حکام کی جانب سے طورخم بارڈر پر افغان سیکیورٹی اہلکاروں کے حوالے کیا گیا تھا۔
شربت گلہ، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں رہائش پذیر تھی جہاں ان پر غیر قانونی رہائش، جعلسازی، دھوکہ دہی، دستاویز میں چھیڑ چھاڑ اور نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) قوانین کی خلاف ورزی جیسے چھ الزامات پر عدالت میں جرم ثابت ہوگیا تھا۔
انسداد بدعنوانی اور امیگریشن کی خصوصی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر شربت گلہ کو ڈی پورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
وہ 1984 میں پشاور میں افغان پناہ گزینوں کے لیے قائم ناصرباغ کیمپ میں منتقل ہوئی تھی جہاں وہ اپنے بیٹے کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔
گزشتہ ہفتے صوبائی حکومت نے انسانی بنیادوں اور افغانستان کے ساتھ جذبہ خیر سگالی کے اظہار کے لیے شربت گلہ کو ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ منسوخ کردیا تھا تاہم خود شربت گلہ نے پاکستان میں مزید قیام سے انکار کردیا تھا۔
پاکستانی عدالت نے شربت گلہ کو غیر قانونی طریقے سے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ حاصل کرنے کے جرم میں 15 روز قید کے علاوہ ایک لاکھ 10 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا تھا۔
افغانستان پہنچنے پر صدر اشرف غنی نے شربت گلہ اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی اور انہیں رہائش کے لیے گھر بھی دیا تھا۔