تحریر: روہیل اکبر
اللہ تعالی نے انسان کو بے شمار خوبیوں سے نواز رکھا ہے اور ان خوبیوں میں ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ انسان برے سے برے حالات میں بھی اپنے آپ کو سنبھال کراپنے روشن مستقبل کی جدوجہد کرتا رہے انسان کی زندگی میں بعض اوقات ایسے حالات بھی بن جاتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی سمیت ہر چیز سے اکتا جاتا ہے ایسی حالت میں کمزور ارادوں کے مالک بزدل انسان حالات کے طوفان میں تنکوں کی طرح بکھر جاتے ہیں مگر جو انسان اپنے اوپر آنے والے ہر ناکامی سے ایک نیا سبق سیکھتا ہے وہی ایک دن کامیابی کی مثال بن جاتا ہے ۔ عمدہ پلاننگ کرتا، شکست کھانا بری بات نہیں بلکہ شکست کھا کر ہمت ہار جانا بری بات ہے اور جو ہمت ہار جاتے ہیں پھر وقت بھی انہیں سہارا نہیں دیتا کیونکہ وقت کبھی ایک جیسا نہیں رہتا ۔جس طرح موسم بدلنے کا ایک وقت ہوتا ہے اسی طرح وقت کے بدلنے کا بھی ایک موسم ہوتا ہے ،حالات بدلتے ہی رہتے ہیں اور حالات کے ساتھ حالت بھی بدل جاتی ہے جیسے رات آجائے تو نیند بھی کہیں سے آہی جاتی ہے اور وہ انسان کامیاب ہوتا ہے جس نے ابتداء کی تاریکیوں میں امید کا چراغ روشن رکھا ہو کیونکہ امید اسی خوشی کا نام ہے جسکے انتظار میں غم کے ایام کٹ جاتے ہیں
امید کسی واقعہ کا نام نہیں یہ صرف مزاج کی ایک حالت ہے اور فطرت کے مہربان ہونے پر یقین کا نام امید ہے ۔زندگی سے مایوس اور اپنے آپ کو ناکام کہنے والے انسان کو یہ بات بھی ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ انسان ہونا ہمارا انتخاب نہیں بلکہ قدرت کی عطا ہے لیکن اپنے اندر انسانیت بنائے رکھنا ہماراانتخاب ہے۔انسانی زندگی کٹھن اور دشواریوں سے لبریز ہے جو لوگ اس مسافت سے تھک جاتے ہیں انہیں منزل نہیں ملتی مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں اپنی ناکامیوں سے کام لینے کا ہنرآتا ہے وہی لوگ بالآخر اپنی منزل حاصل کرنے میں کامیاب ہوکر مایوس لوگوں کے لیے ایک زندہ مثال قائم کرجاتے ہیں ۔بہت سے ایسے افراد ہمارے اردگرد موجود ہیں جن سے ہم زندگی میں متعدد بار ملتے رہتے ہیں مگر ہم نے کبھی انکی کامیابیوں کے پیچھے انکی ناکامیوں کے بعد انکے پختہ حوصلوں کو نہیں دیکھا ابھی چند دن قبل فیس بک نے اپنی تاریخ کا سب سے بڑا سودا کرتے ہوئے واٹس ایپ خرید لیا۔مگر ایک دن ایسا بھی تھا جب اسی فیس بک نے واٹس ایپ کے بانی برائن اور ان کے ساتھی کو ،نوکری دینے سے انکار کردیا تھا ۔
دنیا بھر میں کروڑوں افراد واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں مگر کسی کو یہ نہ معلوم ہوگا،کہ واٹس ایپ بنانے والے برائن اور ان کے پارٹنر کو ،ابتدا میں فیس بک اور ٹوئٹر نے نوکری دینے سے انکار کردیا تھا۔مگر انہوں نے ہار ماننے کے بجائے ایک ایسی موبائل ایپلیکیشن بنانے کا سوچا،جس سے مفت میسیجز اور کالز کی جاسکیں۔فروری 2009 میں برائن اور ان کا ساتھی واٹس ایپ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔آج واٹس ایپ کے صارفین کی تعداد ایک ارب سے زائد ہوچکی ہے ۔ 30سے 40کروڑ لوگ روزانہ واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں ، 10لاکھ افراد ہر روز رجسٹر ہو رہے ہیں، 60کروڑ فوٹو روزانہ اپ لوڈ ہوتی ہیں، 20کروڑ وائس میسجزجبکہ 10ارب میسجز روزانہ بھیجے جاتے ہیں۔
اسی مقبولیت کے سبب فیس نے واٹس ایپ کو 19 ارب ڈالر میں خریدنے کا اعلان کیا ہے۔اسے فیس بک کی اب تک کی سب سے بڑی خریداری بھی کہا جارہا ہے ،فرض کریں کہ اگر برائن اور اسکا ساتھی نوکری نہ ملنے پر دلبرداشتہ ہوجاتے اور پھر ہماری طرح خود کشی کرلیتے یا پھر پستول لیکر لوگوں کو لوٹنے نکل کھڑے ہوتے اور پھر جیسے ہماری جیلیں بھری پڑی ہیں وہ بھی کسی جیل کے اندر ہوتے مگر انہوں نے اپنی کوششوں کا رخ دوسری طرف موڑدیا اور آخر کار وہی فیس بک جس نے انہیں نوکری دینے سے انکار کردیا اسی نے انکی بنائی ہوئی چیز 19ارب ڈالر میں خرید لی کیا برائن اور اسکے ساتھی نوکری کی مدد سے اتنی دولت کما سکتے تھے بلکل نہیں وہ پوری زندگی نوکری کرنے کے بعد بھی اتنے خوشحال نہیں ہوسکتے تھے
کہ وہ کوئی کمپنی بنا سکتے مگر انہوں نے نوکری سے جواب ملنے پر کمال کردکھایااور دنیا کو ایک ایسی سستی اور مفت سہولت میہا کردی جس کی بدولت ہم آج اپنی مختلف چیزیں لاکھوں لوگوں کو مفت پہنچا رہے ہیں اس لیے ہمیں آنے والی کسی بھی پریشانی سے بلکل بھی گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ ناصر کاظمی کی غزل کے اس شعر کی مانند انسان کو اتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ زندگی کا کوئی غم اسکے سامنے ٹہر نہ سکے “پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہس کر ناصر ،غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزا رکھا ہے ۔جو اس حقیقت سے آشنا ہوجاتا ہے وہ زندگی کی حقیقتوں سے واقف ہوجاتا ہے پھر ایک ایسا وقت بھی انسان پر آتا ہے کہ اسے زندگی میں پیش آنے والی بڑی بڑی مشکلات بھی بہت حقیراور معمولی سی محسوس ہوتی ہیں کیونکہ انہی مشکلات نے تو اسے اگلی منزل کا راستہ دکھایا تھا مگر یہ سب کچھ اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب انسان پریشانیوں اور مشکلات میں ثابت قدم رہے
زندگی کی راہ گذر میں آنے والی رکاوٹوں کو توڑ کر آگے بڑھنے کا جذبہ ہو تب ہی یہ سب کچھ ممکن ہوسکتا ہے بس ایک لفظ ہے” ممکن” ہم اگر اس کو سمجھ جائیں تو دنیا میں کوئی چیز بھی حاصل کرنا ناممکن نہیں ہر چیز ممکن ہے مگر انسان کا غرور اسکی تمام کامیابیوں کو خاک میں ملا دیتا کیونکہ انسان پوری زندگی میں تین چیزوں کے لیے محنت کرتا ہے ،میرا نام اونچا ہو،میرا لباس اچھا ہو اور میرا مکان خوبصورت ہولیکن مرنے کے بعد اللہ تعالی اسکی تینوں چیزوں کو بدل دیتا ہے نام “مرحوم” لباس “کفن” اور مکان “قبر” تو پھر انسان کو غرور کس چیز کا ہے۔
تحریر۔روہیل اکبر03466444144