کربلا (ویب ڈیسک) دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کربلا میں بھگدڑ کے دوران جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد میں کوئی پاکستانی شامل نہیں ہے، جبکہ کربلا میں پاکستانی قونصل خانہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز عراق کے شہر کربلا میں عاشورۂ محرم الحرام کے جلوس کے دوران بھگدڑ مچنے سے 31 افراد کچل کر جاں بحق ہو گئے تھے۔عراقی وزارتِ صحت نے واقعے میں 96 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق بھی کی تھی جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ کربلا میں بھگدڑ عاشورہ کے جلوس کے لیے بنائے گئے راستے کا ایک حصہ گرنے کی وجہ سے ہوئی ۔دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ نے جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں سے اظہار افسوس کیا ہے۔ عراق کے شہر کربلا میں عاشورۂ محرم الحرام کے جلوس کے دوران بھگدڑ مچنے سے 31 افراد کچل کر جاں بحق ہو گئے۔عراقی وزارتِ صحت نے کربلا میں بھگدڑ کے واقعے میں کچل کر 31 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ بھگدڑ مچنے سے 96 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق کربلا میں عاشورہ کے جلوس کے لیے بنائے گئے راستے کا ایک حصہ گرنے سے بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ واضح رہے کہ 10 محرم الحرام کو یوم عاشور کے موقع پر نواسۂ رسول ﷺ حضرت امام حسین رضی اللّٰہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربانی کی یاد میں لاکھوں افراد دنیا بھر سے کربلا میں جمع ہوتے ہیں، اس موقع پر جلوس نکالے جاتے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عراق کی وزارت صحت نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ہلاکتیں کربلا میں یوم عاشور کے ماتمی جلوس میں بھگڈر مچنے کے باعث ہوئیں۔کربلا کے ایک حکومتی ترجمان (توفیق الہبالی) نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہزاروں زائرین عاشورہ کے جلوس میں شریک تھے۔ کربلا میں موجود ریسکیو، طبی عملے اور سکیورٹی کے ذرائع نے بتایا کہ زائرین کے ہجوم کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ترکی کی خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق ایک سکیورٹی ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کربلا میں عاشورہ کے لیے بنائی گئی ایک راہداری کے گرنے سے ہلاکتیں ہوئی ہیں۔