لاہور (جیوڈیسک) گزشتہ روز نوجوان طالب علم زین کو قتل کرنے والا سابق وزیر مملکت کے بیٹے مصطفیٰ کانجو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو کو ان کے آبائی علاقے کروڑ پکا سے حراست میں لیا گیا ہے جب کہ ذرائع کے مطابق مصطفٰی کانجو لاہور میں ہی موجود تھا اور اس نے اپنے وکلاء سے مشورے کے بعد خود پولیس کو اپنی گرفتاری پیش کی ہے۔
قبل ازیں ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کانجو کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے درخواست کر دی گئی ہے جب کہ تمام ایئرپورٹس کو بھی اس حوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملزم کو جلد از جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیراعلیٰ شہباز شریف نے مصطفیٰ کانجو کی فائرنگ سے 15 سالہ نوجوان زین کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب ڈاکٹرز کی جانب سے زین کی پورسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زین کو ایک گولی لگی اور زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے کیولری گراؤنڈ کے قریب دو گاڑیوں میں تصادم کے بعد کار مصطفی کانجو نے فائرنگ کر کے 2 افراد کو زخمی کیا تاہم ایک نواجوان زین دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق جب کہ ملزم موقع سے فرار ہو گیا۔ پولیس نے ملزم مصطفیٰ کانجو کے 7 گارڈز کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کردی تھی تاہم مرکزی ملزم تاحال فرار ہے۔