اسلام آباد(یس اردو نیوز) فائونڈیشن یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے سمسٹر 2020بہار کے امتحانات اور لیبز کیلئے سٹاف اورفیکلٹی ممبران کو 13 جولائی سے ادارے میں حاضری کو یقینی بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ جس کے بعد طلبا وطالبات اوروالدین نے کرونا وبا کے خطرات کے باعث شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ساری دنیا میں کرونا کے پیش نظر سب سے زیادہ توجہ تعلیمی اداروں کی بندش پرمرکوز تو فائونڈیشن یونیورسٹی کی طرف سے امتحانات کا انعقاد سمجھ سے بالا تر ہے۔ اگرتعلیمی ادارے کھولے جائیں گے تو اس وبا سے تمام دنیا بشمول پاکستان کے طالب علم جوکہ نونہالوں سے لے کر بڑے بچے ہی ہوتے ہیں اوراگر موجودہ حالات میں تعلیمی ادارے کھولنے بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہی نہیں بلکہ خدانخواستہ اس وبا کے پھیلائو کا باعث ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ راولپنڈی کی فائونڈیشن یونیورسٹی نے ہمارے ملک میں تاریخی اورانوکھا اقدام کرتے ہوئے 13 جولائی سے یونیورسٹی کھولنے اورامتحانات کی ڈیٹ شیٹ بھی بھیج دی ہے۔جوکہ باعث تشویش ہے۔ جبکہ پاکستان کے تعلیمی ادارے سکول کالجز اوریونیورسٹیز حتیٰ کہ طالبعلموں کے ہوسٹلز پربھی پابندی 15 اگست تک لاگو ہے۔ بچے اوروالدین سوشل میڈیا پر اپنے تاثرات اورفریادیں کرتے ہوئے تمام ملک کے تعلیمی نظام سے منسلک بڑوں سے دردمندانہ التجا کرتے ہوئے اپیل کرتے ہیں کہ ابھی آن لائن کلاسز چل رہی ہیں اورطالبعلموں کو کہا گیا ہے کہ آپ کے امتحانات بھی آن لائن لیے جائیں گے نہ جانے یکایک صرف اس واحد یونیورسٹی کے ارباب اختیار کو کیا سوجھی جو یہ یونیورسٹی کھولنے اورامتحانات لینے کا حکم صادر فرمایا۔ حالات جوجنم لے رہے ہیں ک کیا کئی بچوں کو کرونا بھی ہوگا۔ کہیں ادارے کے اساتذہ اورسٹاف کو بھی کرونا ہوا اور اب بھی موجود ہو۔دوسرا اہم سوال یونیورسٹیز میں دوردراز کے طالبعلم بھی ہوتے ہیں جوکہ ہوسٹلز وغیرہ میں رہائش پذیر ہوتے ہیں۔ جبکہ سرکاری اورپرائیویٹ ہاسٹلز میں بھی پابندی ہے۔ ٹرانسپورٹ اوردیگرمسائل جیے کئی علاقہ جات میں سمارٹ لاک ڈائون بھی وقتاً فوقتاً چل رہے ہیں۔ جس سے ہوٹل وریستوران بھی متاثر ہیں۔ آخر کار انھیں کیا سوچ آئی کہ بچوں کے ذریعے کرونا ان کے گھروں اوردیگرافراد میں منتقل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ یہ محب وطن سوچ والے یا بچوں ، اسٹاف اوروالدین کیلئے نیا المیہ بنانا چاہتے ہیں سوشل میڈیا پرتوطالب علم خودکشیاں کرنے پربھی تیار ہیں اور مختلف آرا بھی پیش کر رہے ہیں۔طالبعلموں ، ان کے والدین اور یونیورسٹی کے اساتذہ اوردیگراسٹاف وملازمین بھی اس اقدام کی شدید مخالفت اورتنقید کرتے نظر آرہے ہیں۔ خصوصاً طالبعلم تو کچھ کرنے کو تیار نظر آتے ہیں۔ اب ڈائریکٹر یونیورسٹی ، وفاقی وزیرتعلیم، گورنرپنجاب اور وزیراعظم عمران خان صاحب ، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور صدرِ مملکت سے اپیل کرتے ہیں کہ فائونڈیشن یونیورسٹی کے 13 جولائی کو کھولنے کے احکام کو ختم کرنے کا حکم صادر فرمایا جائے۔ کیونکہ طالبعلموں اوروالدین میں یونیورسٹی کھلنے پرشدید تحفظات ہیں۔ سوشل میڈیا پرطلبا وطالبات اوراسٹاف کی جانب سے اس اقدام کی مذمت کرنے پر طالب علموں کو یونیورسٹی سے نکالنے اوراسٹاف کو بھی نکالنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ طالبعلم ، والدین اورسٹاف کے لوگوں نے عدالتِ عظمیٰ سے رجوع کرنے کافیصلہ بھی کیا ہے تاکہ یونیورسٹی کو 13 جولائی کو نہ کھولا جائے۔
کرنل (ر)جلیل احمد
مینجر اکیڈمک اور کوآرڈ
تمام فیکلٹی ممبرا، ہیڈز آف ڈیپارٹمنٹس اور ڈینز کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ایف یو آئی نے موسم بہا رکے سمسٹر 2020 کیلئے لیب اورامتحانات کی منصوبہ بندی جاری کی ہے۔ ہدایات کے مطابق ایف یو آر سی 12 جولائی سے کام کا آغاز کریگی۔ تمام فیکلٹیز کو متعلقہ کیمپسز میں حاضر ہونے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ کسی بھی قسم کی طبی وجوہات کے بارے میں فیکلٹی متعقلہ افسران کو آگاہ کرنے کے پابند ہیں۔ ڈینز اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس فیکلٹی ممبران کو کام کے طریقہ کار سے آگاہ کریں۔
پرو ریکٹر ، ڈائریکٹر کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا ہے۔