اسلام آباد: ملک میں عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا مرحلہ مکمل ہو گیا۔ اب 19 جون تک جانچ پڑتال کا عمل جاری رہے گا۔
الیکشن کمیشن کا اسکروٹنی سیل 19 جون تک کاغذات نامزدگی کی باریک بینی سے چھان بین کرے گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اسکروٹنی سیل کی جانب سے 12 ہزار امیدواروں کے کوائف نیب، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کو بھیجے گئے ہیں۔ ساڑھے سات ہزار امیدواروں کے کوائف کی آن لائن اسکروٹنی سسٹم کی مدد سے جانچ پڑتال ہو چکی ہے۔ ذرآئع کے مطابق آئندہ عام انتخابات کیلئے 19 ہزار آٹھ امیدواروں میں سے 1500 کے قریب بینک نادہندہ نکلے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینچ کی جانب سے این اے 143، 144، پی پی 186 سے پیپلزپارٹی رہنماء میاں منظور وٹو کو بنک نادہندہ قرار دیا گیا ہے۔ پی پی 193 سے غلام احمد شاہ اور احمد شاہ گھگہ ڈیفالٹر نکلے۔ این اے 116 سے امیرعباس سیال، این اے 30 خالد مسعود، این اے 224 سے عبدالستار بچانی، ذوالفقار بچانی بھی بینک نادہندہ قرار دیئے گئے ہیں۔
این اے 256 سے عامر ولی الدین چشتی، این اے 257 سےایازخان، این اے 261 سے چنگیز خان، این اے 52 سے افضل کھوکھر بینک نادہندہ نکلے ہیں۔ پی پی 109 سے زینب احسان، پی پی 113 سے عمر فاروق، پی پی 136 سے چوہدری مشتاق، پی پی 148 سے شیخ محمد عثمان، پی پی 185 سے علی عاصم شاہ اور پی پی 62 سے محمد آصف بھی بینک ڈیفالٹرز میں شامل ہیں۔ مخصوص نشستوں پر حناء ربانی کھر، طاہرہ امتیاز، عالیہ آفتاب ڈیفالٹر نکلیں۔
پی پی 66 سے چوہدری شکیل گلزار، پی کے 46 سے محمد علی تراکئی ڈیفالٹر نکلے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک ایک ہزار 500 کے قریب امیدواروں کے کوائف تمام ریٹرننگ افسران کو بھجوائے گئے ہیں۔ اسٹیٹ بنک نے امیدواروں کو قرضہ معاف کرانے، 20 لاکھ سے زائد قرضہ حاصل کرنے پر ڈیفالٹر قراردیا۔ قانون کے مطابق 20 لاکھ روپے سے زائد کا مقروض امیدوار نا اہل تصور ہوتا ہے۔
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد 22 جون تک اپیلیں دائر کی جا سکیں گی۔ 27 جون تک اپیلوں کو نمٹایا جائے گا جبکہ نظرثانی شدہ فہرست 28 جون کو جاری ہوگی۔ امیدوار اپنے کاغذات 29 جون تک واپس لے سکیں گے جس کے بعد حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔