تحریر : روہیل اکبر
آجکل جہاں حد سے زیادہ مسائل اور مشکلات ہیں وہی پر لامحدود ٹیشنیں بھی ہیں اور جو انسان ان مشکلات کو اپنے اوپر حاوی کرلیتا ہے وہ کبھی بھی ان سے نمٹ نہیں سکتا بلکہ وہ مسائل کی ایسی دلد ل میں دھنستا چلا جاتا ہے جہاں سے نکلنا ناممکن بن جاتا ہے یہ وہ افراد ہوتے ہیں جن کے اندر اپنی منزل کا واضح نشان نہیں ہوتا وہ ہر کامیاب افراد کی نقل اتارنے کی کوشش تو ضرور کرتے ہیں مگر اپنی پہلی ہی ناکامی پر دلبرادشتہ ہو کر کسی نئے کام کی طرف گامزن ہو جاتے ہیں بار بار کام تبدیل کرنے والے اپنے مقصد سے ہٹ جاتے اور بعض اوقات تو اس طرح بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنے کسی شروع کیے ہوئے کام کی کامیابی کے بلکل قریب پہنچ جاتے مگر انکی اور کامیابی کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ ہی انکے لیے پہاڑ بن جاتی کیونکہ ایسے افراد مسلسل محنت کے عادی نہیں ہوتے اس لیے وہ کسی اور نئے کام میں اپنی توانائیاں صرف کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
اگر انسان کو اپنے مقصد کے حصول کے لیے کی جانے والی پہلی کوشش میں ناکامی کا سامنا ہے اور اسے کامیابی ناممکن لگ رہی ہے تو کیا اس انسان کو اپنا راستہ بدل دینا چاہیے ؟ بلکل بھی نہیں بلکہ اسے ڈٹے رہنا چاہیے کیونکہ مستقل مزاجی کسی انسان کی شخصیت کی ایک نہایت بیش قدر خصوصیت ہوتی ہے اور ایسے انسان ہمیشہ اپنے مقاصد میں کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں جو اپنے طے کیے ہوئے مقاصد اور اپنی منزل کی سمت صرف بات چیت کی حد تک دلچسپی نہیں لیتے بلکہ اس کو ہر حال میں پالینا چاہتے ہوں ایسے افراد کے راستہ میں آنے والی ہر ناکامی اصل میں انہیں انکی منزل تک پہنچانے کے لیے سیڑھی کے اس زینے کا کام کرتی ہے اوپر بلندیوں کی طرف انسان کو راستہ لے جاتا ہے اور کامیابی کے راستہ میں انسان کو ناکام کرنے کے لیے بہت سے باتیں نکل آتی ہیں جن میں سب سے اہم انسان کا اپنا غصہ ہوتا ہے۔
غصے کی بدولت آج بہت سے انسان اپنی منزل پر پہنچنے کی بجائے جیلوں میں بند ہیں صرف چند منٹ کی اذیت کو ختم کرنے کے لیے ہم اپنی زندگی کو ہمیشہ کے لیے اذیت سے دوچار کرلیتے ہیں بعض اوقات ہم موٹر سائیکل یا گاڑی پر جارہے ہوتے ہیں تو کسی جگہ اچانک ٹریفک پولیس والاہمیں روک لیتا ہے بجائے اسکے کہ ہم اپنی بحث میں الجھ کر لڑائی جھگڑے کی طرف جائیں بلکہ اس معاملہ کو خوش اسلوبی سے حل کرلیا جائے تو انسان بعد میں پیش آنے والی بہت سی مصیبتوں سے بچ سکتا ہے ہم نے اپنی چھوٹی چھوٹی باتوں کو خوشی کا باعث بنانے کی بجائے ہر بات میں کوئی ایسا پہلو نکالتے ہیں جس سے اگلے انسان کی تضحیک ہوتی ہو وہ انسان ہمیشہ کامیابی کی منزل جلد پالیتا ہے جو خود بھی خوش رہنا جانتا ہو اور دوسری کی خوشی کا بھی باعث بنتا ہو جبکہ اذیت دینے اور اذیت میں رہنے والا شخص نہ خود خوش رہ سکتا ہے نہ ہی دوسرے اس کے قریب رہنا پسند کرینگے۔
جو انسان اس کے عادی ہوچکے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ایسے طریقوں کو نوٹ کرلیں جن سے وہ اپنے اندر خوشی کی بجائے اذیت محسوس کرتے ہیں اسکے بعد اپنے رویوں پر غور کرنا شروع کردیں تاکہ ان تکلیف دینے والی باتوں سے جان چھڑوا کر خوشی کے لمحات دینے والے مواقع پیدا ہوسکیں انسان اپنی منزل بھی اسی وقت حاصل کرسکتا ہے جب اسکا ذہن غصہ اور اذیت دینے والی باتوں سے کوسوں دور ہو انتقام کی آگ میں جلنے والے کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے کیونکہ ہر وقت انکا ذہن صرف ایک ہی بات اور سوچ میں الجھا رہے گا کہ میں نے اپنا غصہ ٹھنڈا کرنے کیلیئے انتقام کس طرح لینا ہے اس لیے کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے اپنے انتقام کو اٹھایے اور دریا میں پھینک آئیں کیونکہ آپ نے اپنی منزل کو پانے کا جو خواب اپنی آنکھوں میں سجا رکھا ہے کامیابی کی اس منزل تک پہنچناہی اصل میں آپکا انتقام ہے ہمارے دیہاتوں میں چھوٹی ،غیر معمولی اور برائے نام سی بات پر اپنی انا کا مسئلہ بنا کرہم خود ہی اپنے لیے مسائل کی راہ ہموار کررہے ہوتے ہیں۔
وہی افراد جن سے ہم اس معاملہ کو نمٹانے کے لیے مشورہ کر تے ہیں وہی اس کو ہوا دیتے ہیں تاکہ تھانہ کچہری کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہواور ان مشورہ دینے والوں میں سے ہوسکتا ہے کہ ایسے افراد بھی شامل ہو جو چاہتے ہوں کہ ان مسائل میں الجھ جائیں تاکہ کامیابیاں آپ سے دور ہو جائیں اگر آپ کے ساتھ کوئی ایسا وقعہ ہو گیا ہے تو سب سے پہلے آپ اپنے آپ سے مشورہ کریں اسکے بعد اپنے بہن بھائیوں اور بچوں سے معاملہ کو سلجھانے کا مشورہ مانگیں کیونکہ ہمیشہ غضہ انسان کو اسکی منزل سے ہٹا دیتا ہے۔
اگر ہم یہ سوچ لیں کہ ہمارے ساتھ ہونی والی زیادتیاں ہماری ان منزلوں کی راہ میں آنے والی رکاٹیں ہیں جن تک ہم نے پہنچنا ہے اور ہوسکتا ہے کہ راہ میں آنی والی یہ مشکلات اس وقت آپکا پیچھا کرتی رہیں جب تک آپ منزل تک نہ پہنچ جائیں اس لیے اپنی راہ میں آنے والی ہر ناکامی کو خندہ پیشانی سے قبول کرکے آگے گذر جائیں کبھی بھی اشتعال میں نہ آئیں اور دوسروں کی باتوں کا کبھی بھی غصہ نہ کریں بلکہ جس منزل کا آپ نے تعین کررکھا ہے ہر حال میں اس تک پہنچنے کی کوشش کریں جیسے ہی آپ اپنی منزل پر اپنا پہلا قدم رکھیں گے تو آپکی راہ میں آنے والا ہر کانٹاپھول بن چکا ہوگا ہر پتھرریشم بن جائیگا اور ہر ناکامی آپکی کامیابی کا ڈنکا بجائے گی۔
تحریر : روہیل اکبر
03466444144