لاہور ;گزشتہ روز جسٹس شوکت صدیقی نے عدالتی معاملات میں خفیہ اداروں کی مداخلت کا الزام لگایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے چیف جسٹس تک رسائی حاصل کر کے کہا ہم نے نوازشریف اور مریم کوانتخابات تک باہر نہیں آنے دینا ،ْ جس کے بعد
ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔اسی متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی محمد مالک کا کہنا تھا کہ عدالتی معاملات میں فوج کی مداخلت کا الزام لگانے ولاجے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو اپنی تقریر میں یہ بھی بتانا چاہئیے تھا کہ وہعرفان صدیقی کے قریبی عزیز ہیں۔اور عرفان صدیقی نواز شریف کے مشیر بھی رہ چکے ہیں۔اور وہ ابھی بھی نواز شریف کی تقریریں لکھتے ہیں۔اور جب نواز شریف گرفتاری دینے کے لیے لندن سے پاکستان آئے تب بھی عرفان صدیقی نواز شریف کے ہمراہ تھے۔محمد مالک کا مزید کہنا تھا کہ اگر جسٹس شوکت عزیز فوج پر اتنی الزام تراشی کر رہے ہیں تو ان کو یہ بھی بتانا چاہئیے کہ 2002 میں جب فوج کی زیر نگرانی الیکشن ہوئے تھے ۔اس وقت انہوں نے این اے 54 سے جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔یاد رہے ہفتے کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے الزام عائد کیا تھا کہ آج کے اس دور میں انٹر سروسز انٹیلی جنس پوری طرح عدالتی معاملات کو مینی پولیٹ کرنے میں ملوث ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دعویٰ کیا کہ خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس
تک رسائی کرکے کہا کہ انتخابات تکنواز شریف اور ان کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا، شوکت عزیز صدیقی کو بینچ میں شامل مت کرو اور میرے چیف جسٹس نے کہا جس بینچ سے آپ کو آسانی ہے ہم وہ بنا دیں گے۔اپنے خطاب کے دوران بغیر کسی کا نام لیے انہوں نے الزام لگایا کہ مجھے پتہ ہے سپریم کورٹ میں کس کے ذریعے کون پیغام لے کر جاتا ہے ،ْ مجھے معلوم ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ان احتساب عدالت پر ایڈمنسٹریٹو کنٹرول کیوں ختم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور بار ایک گھر ہے اور یہ ایک ہی گھر کے حویلی میں رہنے والے لوگ ہیں لیکن عدلیہ کی آزادی سلب ہوچکی ہے اور اب یہ بندوق والوں کے کنٹرول میں آگئی ہے۔