کراچی: سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ کی تعلیم سے محبت پر مبنی خصوصی رپورٹ نشر کی گئی جس کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ کا ’’ہرسُکھ‘‘ اسکول، اپنے نواسے اور نواسیاں بھی اسی میں پڑھتی ہیں، یونیفارم اور کتب بھی مفت دی جاتی ہیں ،اسکول پریپ جماعت سے ساتویں جماعت تک ہے
125 طالب علم پڑھتے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ ہفتے میں ایک بار خود بھی پڑھاتے ہی ان کی بیگم بینہ جواد بھی بچوں کے ساتھ ہر روز کچھ وقت گزارتی ہیں وہ بچوں کو کلاسیقی موسیقی اور کتھک ڈانس بھی سیکھاتی ہیں۔کیئریر کونسلر سید عابدی نے نجی اسکول کی فیسوں پر تنازع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کا حکم تفصیلی ہے مگر ابھی بھی والدین کو مسائل کا سامنا ہے بہت سارے اسکولز نے نئے طر یقو ں سے فیسیں وصول کرنا شروع کردی ہیں، وزارت قانون اور وزارت تعلیم ایک باڈی بنائیں جس کی منظوری کابینہ دے وہ باڈی اس کو مانیٹر کرے۔ سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری،ماہر آئین و قانون شہاب سرکی ، کشمیری صحافی مفتی اصلاح نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔رپورٹ کے مطابق سابق چیف جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ نے لاہور کے نواحی گاؤں ٹھیٹھر کی اپنی عمارت کو بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے وقف کردیا ہے ۔ اسکول کا نام ’’ہر سکھ ‘‘رکھا گیا ہے جہاں وہ ہفتے میں ایک بار خود بھی پڑھاتے ہیں ۔بچے پیار سے انھیں سائیں کہتے ہیں ۔ سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا انگریزی بہت اچھی زبان ہے اسے سیکھنا چاہیے انگریزی پڑھانا انگریزی میں پڑھانے سے بالکل مختلف ہے اگر تعلیم کا ہدف یا مقصد یہ ہے کہ ان کو علم پہنچے تو ان کی زبان میں پہنچنا چاہیے۔ سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ اپنے پانچ نواسے اور نواسیوں کو بڑے بڑے اسکولوں سے اٹھا کر گاؤں کے عام غریب بچوں کے ساتھ پڑھا لکھا رہے ہیں۔ جواد ایس خواجہ نے کہا یہاں کوئی امیر غریب نہیں ہے دوسرے اسکولوں سے زیادہ تعلیم یہاں بچے حاصل کررہے ہیں۔