گگومنڈی; گگومنڈی کے مخیرشخص نے اسلامی یونیورسٹی بنانے کیلئے زمین عطیہ کردی ہے ۔چک نمبر185۔ای بی کے معروف زمیندارچودھری خالد نے یہ اعلان گائوں کی مسجدمیں سینکڑوں افرادکی موجودگی میں کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے قیام کیلئے اپنی جیب سے ایک کروڑروپے بھی مختص کردئیے ہیں۔چودھری خالدکے اعلان پر
علاقہ مکینوں میں خوشی کی لہردوڑگئی ۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان میں کئی ایسے علاقے میں ہیں جہاں یونیورسٹیاں نہیں ہیں۔اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے طلباء و طالبات کو دور دراز علاقوں میں جانا پڑتا ہے۔۔پاکستان میں باقی ترقی پذیر ممالکن کے لحاظ سے تعلیم کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی۔حالانکہ ملک کی ترقی اور بہتر مستقبل نوجواںوں کی تعلیم سے جڑا ہوتا ہے۔تاہم ابھی بھی ملک میں کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو تعلیم کی اہمیت کو جانتے ہیں۔ایسی ایک مثال گگومنڈی کے مخیرشخص کی ملتی ہے جنھوں نے یونیورسٹی کے قیام کے لیے اپنی زمین عطیہ کر دی۔قومی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق گگومنڈی کے مخیرشخص نے اسلامی یونیورسٹی بنانے کیلئے زمین عطیہ کردی ہے ۔چک نمبر185۔ای بی کے معروف زمیندارچودھری خالد نے یہ اعلان گائوں کی مسجدمیں کیا۔جہاں سینکڑوں افراد موجود تھے ۔ انہوں نے یونیورسٹی کے قیام کیلئے اپنی جیب سے ایک کروڑروپے بھی مختص کردئیے ہیں۔چودھری خالدکے اعلان پرعلاقہ مکینوں میں خوشی کی لہردوڑگئی ۔اور انہوں نے چوہدری خالد کے اس اقدام کو خوب سراہا، 2017میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 15سال میں یونیورسٹیوں کے تعداد 59سے بڑھ کر 188ہوگئی ہے۔ ملک میں تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ خوش آئند ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ تعلیم کے معیار میں اضافے اور طلبہ کی تعداد کی اخلاقی تربیت پر بھی زور دیا جا نا چا ہیے۔یونیورسٹیوں کی تعداد میں مزید اضافے کے لیے مختلف منصوبوں پر بھرپور کام جاری ہےپاکستان کو اعلی تعلیم کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا ہے۔ایک طرف یونیورسٹیوں کی تعداد بڑھی ہے تو دوسری طرف ناخواندگی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔لوگوں کے لیے تعلیم کی اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہے اور خاص طور پر ملک ،کے مخیر حضرات کو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنا چاہئیے۔