اسلام آبادب؛دوہری شہریت کیس، چیف جسٹس نے ججز اور سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیدیا،اگلے مرحلے میں پاک فوج سے متعلق بھی تفصیلات لینے کا فیصلہ۔ تفصیلات کےمطابق آج سپریم کورٹ میں دوہری شہریت کیس کی سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں
بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ دوہری شہریت کا حامل پاکستانی شہری رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا جبکہ کئی ججز اور سرکاری افسران دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ سرکاری ملازمین کے حوالے سے قانون خاموش ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کے حامل ججز اور سرکاری افسران کے خلاف کارروائی ہو گی ۔سماعت کے دوران چئیرمین نادرا نے چیف جسٹس کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ چئیرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ ایک ہزار 116 افسر غیر ملکی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ ایک ہزار 249 افسران کی بیگمات دوہری شہریت یا غیر ملکی شہریت کی حامل ہیں۔ جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دوہری شہریت رکھنا قانونی طور پر کوئی جُرم نہیں ہے۔لیکن دوہری شہریت رکھنے والے ممبر پارلیمنٹ نہیں بن سکتے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران کے حوالے سے دوہری شہریت کا قانون خاموش ہے۔ کیا قانون میں ارکان اسمبلی سے تعصب تو نہیں برتا جا رہا ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ کئی حساس دفاتر میں بھی دوہری شہریت کے حامل افسر موجود ہیں، کئی ججز بھی دوہری شہریت کے حامل ہیں۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کئی حساس اداروں میں موجود افسران دوہری شہریت کے حامل ہیں جبکہ کئی سرکاری افسران تو پاکستان کے شہری بھی نہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں پاک فوج سے متعلق بھی تفصیلات لیں گے اور یہ تفصیلات لیکر حکومت کودی جائیں گی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ دوہری شہریت کا معاملہ حکومت نے دیکھنا ہے یا عدالت نے؟ عدالتی معاون بتائیں کہ خود فیصلہ کریں یا معاملہ کابینہ کو بھیج دیں۔