ادب کا ایک بڑا نام، صوفی غلام مصطفی تبسم کو ہم سے بچھڑے 39برس بیت گئے۔ صوفی تبسم زندگی بھر علم و ادب کی آبیاری کرتے رہے۔
شاعر، معلم، مدیر، براڈ کاسٹر،نقاد، مترجم، مصنف، صوفی غلام مصطفیٰ تبسم نا صرف بڑوں بلکہ بچوں کے بھی ہردلعزیز لکھاری ، ٹوٹ بٹوٹ کے خالق صوفی تبسم کے قلم سے جنم لینے والا بچوں کا ادب آج بھی نسل درنسل زندہ ہے۔ قادرالکلام صوفی تبسم ہر میدان کے شہسوار، نظم ہو یا نثر، غزل ہو یا گیت، ملی نغمے ہوں یا بچوں کی نظمیں، ہر صنف میں ان کے نقوش باقی ہیں۔ ان کی شاعری میں ایک خاص چاشنی ہے، غزلیات میں ترنم، تغزل، روانی، کیف اور مستی سبھی کچھ ملتا ہے۔ سن 65 کی پاک بھارت جنگ کا ذکر ہو تو ملکہ ترنم نور جہاں کے ساتھ صوفی تبسم یا نہ آئیں، یہ ممکن نہیں۔ صوفی تبسم نے غالب اور امیر خسرو کے فارسی کلام کا ترجمہ بھی کیا۔انہیں فارسی سے خاص لگاؤ تھا۔ ان کو پرائیڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ جبکہ ایرانی حکومت نے انہیں تمغہ نشان سپاس دیا۔