فیصل آباد: پاکستان کے معروف اداکار سلطان راہی جنھیں 9 جنوری 1996 کو گوجرانوالہ کے قریب فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا کی 21 ویں برسی آج انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے۔
اس موقع پر شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد نگار خانوں کی انتظامیہ اور مرحوم کے مداح خصوصی تعزیتی تقریبات کا اہتمام کریں گے۔ سالا صاحب، چن جٹ، شیر خاں، شعلے، جرنیل سنگھ، شیراں دے پتر، میڈیم رانی، چن وریام سمیت 700 فلموں میں لازوال کردار ادا کر کے اپنا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کروانے اور 150سے زائد اعلیٰ فلمی ایوارڈز حاصل کرنے والے پنجابی فلموں کے نامور ہیرو سلطان محمد المعروف سلطان راہی 1938 میں بھارت کے شہر سہارن پور میں پیدائش کے بعد قیام پاکستان کے وقت پاکستان منتقل ہوئے۔سلطان راہی نے اپنے فنی سفر کا آغاز 1956 میں فلم باغی سے کیا۔ 1980 کی دہائی میں بشیرا اور مولا جٹ جیسی فلموں کی کامیابی نے سلطان راہی کو بام عروج پر پہنچا دیا۔ سلطان راہی، مصطفی قریشی ،انجمن، ممتاز کی جوڑی ہر فلم کی باکس آفس پر کامیابی کی ضمانت بننے لگی۔ سلطان راہی کے قتل کے وقت بھی ان کی 54فلمیں زیر تکمیل تھیں۔سلطان راہی کا قتل پنجابی فلم انڈسٹری کے لیے زوال کا پیش خیمہ ثابت ہوا اور ان کی کمی آج تک پوری نہیںہو سکی۔ مرحوم کی برسی کے موقع پر الیکٹرانک میڈیا خصوصی پروگرامات نشر کریگا جب کہ پرنٹ میڈیا میں بھی خاص مضامین کی اشاعتوں کا اہتمام کیا جائیگا۔