لاہور: محکمہ موسمیات کے مطابق، 14 نومبر 2016 یعنی پیر کی شام پاکستان میں سوپر مون کا نظارہ کیا جا سکے گا۔
محکمہ موسمیات کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق آسمان صاف ہونے کی صورت میں پیر کی شام 6 بج کر 52 منٹ پر ’سوپر مون‘ دیکھا جاسکے گا، یہ چاند عام چاند کی نسبت سائز میں 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن ہوگا۔
موسمیات کے ماہرین نے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ زمین کے گرد موجود چاند کا مدار گول کے بجائے بیضوی ہے، جس کی وجہ سے زمین اور چاند کے درمیان موجود فاصلے میں فرق آتا رہتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، 14 نومبر کے روز نظر آنے والا سپر مون 7 دہائیوں کا سب سے بڑا اور چمکدار چاند ہوگا،اور آسمان و کہکشاؤں کی تسخیر کا شوق رکھنے والے افراد کے لیے ایک بہترین نظارہ ہوگا۔
دنیا بھر میں ‘بلڈ مون’ کا نظارہ
ماہرین کے مطابق، 1948 کے بعد پہلی بار پورا چاند زمین سے اس قدر کم فاصلے پر آئے گا، دورانِ گردش چاند سطحِ زمین سے 3 لاکھ 48 ہزار 4 سو کلومیٹر کی حد میں آجائے گا، یہ فاصلہ عام طورپر زمین اور چاند کے درمیان موجود فاصلے سے تقریباً 35 ہزار 4 سو کلومیٹر کم ہوگا۔
یونیورسٹی آف وسکونسن کے ماہر فلکیات جم لیٹس کے مطابق سپر مون اس وقت دکھائی دیتا ہے جب پورے چاند کا وقت اور زمین کے گرد چاند کے 28 روزہ مدار میں سب سے کم فاصلہ ایک ساتھ آجائے، یوں ہر 14واں پورا چاند سپر مون ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ’ اگلی بار 2034 میں ہی چاند اور زمین کے درمیان فاصلہ اس قدر کم ترین ہوگا اور تب ہی اتنا روشن سوپر مون دیکھا جاسکے گا‘۔
ماہر فلکیات جم لیٹس کا مزید بتانا تھا کہ اگر ہر ماہ کے پورے چاندوں کو ایک ساتھ جمع کیا جاسکے تو سوپر مون اور عام 14ویں کےچاند میں نمایاں فرق دیکھا جاسکتا ہے لیکن ایک عام دیکھنے والے کو 14 نومبر کا چاند بھی معمول کے پورے چاند جیسا دکھائی دے گا۔
چاند پر نظر رکھنے والے ناسا کے ڈپٹی پروجیکٹ سائنسدان نوح پٹرو کے مطابق ایک رات سے دوسری رات کے درمیان بھی چاند اور زمین کے فاصلے میں بہت معمولی فرق ہوگا، اس لیے اگر اتوار کو مطلع ابرآلود ہو تو پیر کے روز باہر نکل کر دیکھا جائے، سورج غروب ہونے کے بعد کوئی بھی وقت سوپر مون کے نظارے کے لیے مناسب ہوگا۔