لاہور:سپریم کورٹ نے فارن اکاونٹس، بیرون ملک اثاثہ جات اور ایمنسٹی سکیم سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ایمنسٹی اسکیم پر سپریم کورٹ کوئی مداخلت نہیں کرے گی، ایمنسٹی اسکیم حکومت کی وجہ سے فیل ہوئی۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بیرون ملک اکاؤنٹس، اثاثوں اور ایمنسٹی سکیم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فارن اکاؤنٹس، بیرون ملک اثاثہ جات اور ایمنسٹی سکیم سے متعلق تحریری فیصلہ جسٹس عمر عطاء بندیال لکھائیں گے، قرضے لے کر ہم نے آنے والی پانچ نسلوں کا رزق کھا لیا، ہم آنے والی نسل کو کو کیا دے کر جا رہے ہیں، امپورٹ کو چھوڑیں، سمگلنگ کی کھلی چھوٹ دے دی گئی، ملکی صنعتوں کو اٹھنے ہی نہیں دیا گیا، ملکی معیشت کی بحالی کے لئے تھنک ٹینک بنائے جائیں، لاء اینڈ جسٹس کمیشن کا پلیٹ فارم حاضر ہے۔چیف جسٹس نے سیکرٹری خزانہ سے استفسار کیا کیا پانی، تعلیم، صحت، ایجوکیشن کے لیے مختص رقم کافی ہے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے اعتراف کرتے ہوئے کہا یہ رقم کافی نہیں ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہا ناقص پانی 60 فیصد بیماریوں کی جڑ ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ نے ڈیمز بنانے کی بات کی، قوم پیسے دینے کو تیار ہے، قرضوں پر قرضہ لے کر سود دیا جا رہا ہے، ہیسے واپس کس نے کرنے ہیں، ملکی وسائل اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے اقدامات کیوں نہیں کئے گئے۔گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں، دس ہزار ڈالرز سے زائد رقم کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا سٹیٹ بنک، فارن کرنسی پر اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے، کیا سٹیٹ بینک کی پالیسی ہمارے کلچر سے مطابقت رکھتی ہے، آپ ایسا قانون مت بنائیں جس سے آپ کو شرمندگی ہو، آپ کے قانون پر عملدرآمد نہیں ہوتا پھر آپ کہتے ہیں کہ ادارہ کام نہیں کر رہا۔