لاہور: سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحب زادوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کوفراہم کی جانے والی سکیورٹی کی تفصیلات طلب کر لیں۔ عدالت نے استحقاق رکھنے والی شخصیات اور افسران کو فراہم کی جانے والی سکیورٹی کی مصدقہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے از خود کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر ڈی آئی جی عبدالرب نے رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد 246 اعلی شخصیات سے سکیورٹی واپس لی گئی تاہم عدالتی حکم پر قائم کمیٹی کی سفارش پر 114 شخصیات کو سکیورٹی واپس کر دی گئی۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو حقائق کے مطابق مصدقہ رپورٹ کی فراہمی کا موقع دیتے ہوئے چوبیس گھنٹوں میں دوبارہ رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر رپورٹ میں حقائق چھپانا ظاہر ہو گیا تو آئی جی پنجاب اور ڈی آئی جی عبدالرب ذاتی طور پر ذمہ دار ہوں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کوکتنی سکیورٹی دی گئی ہے، ڈی آئی جی نے بتایا کہ 90 کانسٹیبل حمزہ شہباز کی سکیورٹی پر مامور تھے جنہیں واپس بلالیا گیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا عدالت کو حقائق سے آگاہ کرے، عدالت خود بھی پتہ کرائے گی۔ عدالت نے مزید سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔