اسلام آباد(ایس ایم حسنین) اپوزیشن آج بھی کرپٹ پریکٹسز کو تحفظ دینا چاہتی ہیں۔سپریم کورٹ آئین کی تشریح کیلئے سب سے مناسب فورم ہے،ہم اپنی درخواست عدالت عظمی ٰ میں پیش کر چکے ہیں، جو بھی فیصلہ ہوگا، ہم اس کا احترام کریں گے۔وکلاء کو اپنے موقف کے اظہار کیلئے قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا۔ افضل گرو اور اس طرح کے کشمیری حریت پسندوں کی عظمت کو ہم سلام پیش کرتے ہیں ان کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے منگل کو سینیٹ الیکشن اورملک کی مجموعی صورتحال کے بارے میں میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں عدالت عظمی ٰ کا بے حد احترام ہے اور یہ آئین کی تشریح کیلئے سب سے مناسب فورم ہے۔ہم نے اپنی درخواست عدالت عظمی ٰ میں پیش کر دی ہے وہ جو بھی رہنمائی فرمائیں گے ہم اس کا احترام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دو ہی راستے تھے – ایک یہ کہ ہم آئنی تشریح کیلئے عدالت کا رخ کریں ،دوسرا راستہ یہ تھا کہ ہم آئین میں ترمیم کیلئے آگے بڑھیں کیونکہ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون جو پہلے جمہوریت کا راگ الاپتے رہے اوپن ووٹنگ کا مطالبہ کرتے رہے آج اپنے وعدوں سے منحرف ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ،وہ آج بھی کرپٹ پریکٹسز کو تحفظ دینا چاہتے ہیں۔اپوزیشن کنفوژن کا شکار ہے ۔پی ڈی ایم کے مفادات ایک طرف ہیں اور ان کی سیاست دوسری طرف ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی،اسپیکر چیمبر میں ہماری نشستیں ہوئیں ہم نے اپوزیشن کو چارٹر آف ڈیموکریسی کے مطابق موقع فراہم کیا۔اگر یہ چارٹر آف ڈیموکریسی پر یقین نہیں رکھتے تو وضاحت کر دیں کہ ان کے مفادات، چارٹر آف ڈیموکریسی کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے وضاحت کی ہے کہ انہیں بلا وجہ سیاست میں نہ گھسیٹا جائے ۔ایک طرف وہ مغربی سرحد پر دہشتگردوں سے نبرد آزما ہیں تو دوسری جانب وہ بلوچستان میں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والوں سے برسر پیکار ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ساتھ منسلک کچھ عناصر، اپنی سیاسی دوکان چمکانے کیلئے اداروں کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنا کر دشمن کے بیانیہ کی حمایت کر رہے ہیں۔پی ڈی ایم کے بعض لوگ بچگانہ بیانات دے رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے خیال میں کل جو اسلام آباد بار میں صورتحال سامنے آئی اس سے کالے کوٹ کی عزت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا،بار اور بنچ کا چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ وکلاء کو اپنے موقف کے اظہار کیلئے قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا،اس وقت بھی میری رائے میں، سینیر وکلاء کو آگے بڑھ کر معاملات کو سلجھانے اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ افضل گرو اور اس طرح کے کشمیری حریت پسندوں کی عظمت کو ہم سلام پیش کرتے ہیں ان کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کوہ پیماؤں کی تلاش کیلئے پاک فوج اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔میری آئس لینڈ کے وزیر خارجہ سے اس حوالے سے بات ہوئی انہیں بھی ہم حالات سے باخبر رکھے ہوئے ہیں ۔بدقسمتی سے جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے ہم ناامیدی کی طرف جا رہے ہیں۔