اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو آدھے گھنٹے میں وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی جائیداد اور ایمنسٹی لینے کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا،
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی بیرون ملک جائیداد کا ذکر بھی چھڑا تو ایف بی آر نے اس حوالے سے مبہم موقف اختیار کیا۔ چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر سے مکالمے کے دوران کہا کیا علیمہ خان کی بھی بیرون ملک کوئی جائیداد ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا ابھی اس متعلق کوئی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا اگر علیمہ خان نے ایمنسٹی اسکیم کی جائیداد ظاہر کی تو وہ معاملہ خفیہ ہے، اگر عدالت حکم کرے تو ایمنسٹی اسکیم کا ریکارڈ پیش کردیں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ‘کیا علیمہ خان کی دبئی میں کوئی جائیداد ہے یا انہوں نے ایمنسٹی اسکیم میں بیرونی ملک جائیداد ظاہر کی؟ اس سے متعلق معاملہ اتنے دنوں سے ہائی لائٹ ہورہا ہے۔ اس موقع پر ممبر اِن لینڈ ریونیو نے موقف اختیار کیا کہ علیمہ خان کی بیرون ملک میں جائیداد ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ‘ایمنسٹی کلیم کرنے کیلئے بیرون ملک جائیداد کو تسلیم کیا جاتا ہے، ہمیں آپ یہ بات کیوں نہیں بتا رہے، چیف جسٹس آپ سے پوچھ رہے ہیں۔
جس پر ممبر ان لینڈ ریونیو نے کہا میں خفیہ معلومات کی بات کررہا تھا جس پر چیف جسٹس نے مکالمے کے دوران کہا کیا علیمہ خان والی جائیداد آپ کے نام ہے، کیا یہ آپ کی جائیداد ہے اور آپ کیوں بار بار خفیہ پراپرٹی کی بات کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ہمیں علیمہ خان کی جائیداد کی سربمہر تفصیلات فراہم کریں، ہم خود تمام تفصیلات کا جائزہ لیں گے جب کہ عدالت نے علیمہ خان کے ٹیکس ریکارڈ کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ چیف جسٹس نے ایف آئی اے اور ایف بی آر حکام سے مکالمے کے دوران کہا عدالت کو بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق نتائج چاہییں، آپ نے سارے پاکستان کو نوٹس کر دیے، جن پراپرٹیز کا عدالت نے کہا ان پر کوئی فوکس نہیں۔