اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی سلیم صافی نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کا پلی بارگین کا دفاع کرنا افسوسناک ہے ، سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب پر عدم اعتماد کا اظہار کیاہے، اسد عمر معیشت کے آدمی نہیں ، مارکیٹنگ کے آدمی ہیں اور وہ اپنیذات کی مارکیٹنگ بہت اچھی کرتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سلیم صافی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا ایک سابق جج پلی بارگین کے قانون کا دفاع کرتا ہے جو ایک بہت افسوسناک بات ہے ، جب تک عمران خان کی حکومت نہیں آئی تھی وہ نیب کو کرپشن کو فروغ دینے کا ایک ادارہ کہتے تھے اور اب ن لیگ اور جے یو آئی بھی اس کو یہی کہہ رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب پر عدم اعتماد کا اظہار کیاہے ، پلی بارگین کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی ، نیب کے حکام کے پاس کمائی اور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا بڑا زبر دست ذریعہ ہے ،بیورو کریٹس اور سیاستدان پلی بارگین کر لیتے ہیں اور اگلے دن عہدے پر آکر بیٹھ جاتے ہیں، پلی بارگین بھتے کی ایک قانونی شکل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسد عمرمعیشت کے آدمی نہیں ہیں ، وہ مارکیٹنگ کے آدمی ہیں اور اپنی ذات کی مارکیٹنگ بڑی اچھی کرتے ہیں ۔پروگرام میں شریک سینئر صحافی اور وزیر اعظم کے کزن حفیظ اللہ خان نیازی کا کہنا تھا کہ ریکوری پلی بارگین کے بغیر بھی ہوسکتی ہے، اسد عمرکو جب وزیرخزانہ بنایا گیاتوان کے علاوہ بھی کسی آپشن پر غور کیا گیا تھا لیکن پتہ چلا کہ تحریک انصاف کے پاس اسد عمر کے سوا کوئی معیشت کا آدمی نہیں تھا ، انہوں نے کہا کہ فرخ نسیم کواس قسم کا انٹرویو نہیں دیناچاہئے تھا کیونکہ وہ حکومت کے آدمی ہیں اورمجھے ان کے انٹرویوپرافسوس ہوا ہے ۔حفیظ اللہ خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی جانب سے جے آئی ٹی کا کیس سننے کے بعد سب ہوش ٹھکانے آگئے تھے تواس کے بعد جے آئی ٹی کے معاملہ پربولنا نہیں چاہئے تھا ، جس وقت 2014 میں تحریک انصاف کی جانب سے دھرنا دیا گیا تھا اس وقت تمام چینل پابند تھے کہ عمران خان کو کم از کم چار مرتبہ پردے پر دکھایا جائے اور ایسا ہی ہوا بھی۔