اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے گیس چوری کے ملزم کی درخواست ضمانت خارج کردی، عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ گیس چوروں کوضمانت نہیں دے سکتے، ملزم پرعائد جرم ثابت ہوگیا تو 14 سال قید کی سزابنتی ہے، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں گیس چوری کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی،لکی مروت کے رہائشی ملزم نے ضمانت کیلئے درخواست دائرکی تھی، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ملزم چوری کی گیس سے بجلی بنا کرفروخت کرتا تھا، متعلقہ محکمہ پوچھنے آئے توملزم پستول تان لیتا تھا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ملزم کے گھر سے جنریٹر بھی برآمد ہوا،وکیل ملزم نے کہا کہ لکی مروت میں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے،اتنی لوڈشیڈنگ میں جنریٹررکھنا سب کی مجبوری ہے،جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ملزم پورے محلے کوبجلی فروخت کرتاتھا ،عدالت نے گیس چوری کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت خارج کردی،عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ گیس چوروں کوضمانت نہیں دے سکتے،ملزم پرعائد جرم ثابت ہوگیا تو 14 سال قید کی سزابنتی ہے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق عدالت عظمیٰ نے سندھ میں سرکاری جنگلات کی غیر قانونی کٹائی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران حکومت سندھ کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ پرمسترد کرتے ہوئے تین ہفتوں کے اندر اندر پیشرفت رپورٹ طلب کر لی ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس شیخ عظمت نے کیس نیب کو بھجوانے کا عندیہ بھی دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جنگلات اگانا اوردرخت لگانا سندھ حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے،سمجھ نہیں آتی ہے کہ سندھ حکومت کو درخت لگانے میں آخر مسئلہ کیا ہے؟قائم مقام چیف جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو محکمہ جنگلات سندھ کے چیف کنزرویٹو نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں سرکاری جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کے حوالے سے صوبائی حکومت کے فیصلوں میں تاخیرسے انکے محکمہ کا عملہ غیر محفوظ ہو رہاہے، جبکہ جنگلات کے عملے پر منشیات کے جعلی مقدمات بھی بنائے گئے ہیں ۔