اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے والدین کی طلاق کے بعد بچے کو نجی سکول داخل کرنے کی درخواست خارج کردی، جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم بھی ٹاٹ اورٹرسٹ سکولوں سے پڑھ کرجج بنے، بات سکول کی نہیں ، مقدر کی ہوتی ہے، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹمیں والدین کی طلاق کے بعد بچے کو سکول داخل کرانے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل والد نے کہا کہ خواہش ہے بچہ بہترین سکول میں پڑھے، جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم بھی ٹاٹ اورٹرسٹ سکولوں سے پڑھ کرجج بنے، بات سکول کی نہیں ،
مقدر کی ہوتی ہے،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا اب عدالت فیصلہ کرے گی بچے کہاں داخل کرانے ہیں؟ گھریلو تنازعات عدالتوں میں کیوں آتے ہیں؟ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ میاں بیوی کے تنازعات عدالتوں میں کبھی حل نہیں ہوتے، عدالت نے کہا کہ سرکاری سکولوں کوکیسے کہہ دیں کہ تعلیم کے قابل نہیں، فریقین لچک دکھا کر بچے کے بہترمستقبل کا فیصلہ کریں،عدالت نے بچے کونجی سکول داخل کرانے کی درخواست خارج کردی ۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ لوگوں نے اس ملک کو ذاتی جائیداد سمجھ رکھا ہے، جس کا دل چاہتا ہے قومی خزانہ بے دردی سے اڑا دیتا ہے. جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت میں سرکاری ملازمین کی تین سال کی مراعات سمیت نوکریوں پربحالی کے خلاف کیس کی سماعت کی. جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے اس ملک کو ذاتی جائیداد سمجھ رکھا ہے، برطرف ملازمین کو ایک دن کے لئے بحال کرکے تمام مراعات دے دی گئیں، کیا قومی خزانہ کوئی خیراتی ادارہ ہے، جس کا دل چاہتا ہے قومی خزانہ بے دردی سے اڑا دیتا ہے، ٹیکس کے پیسوں کا کسی کو درد نہیں. وکیل نے بتایا کہ ملازم اختر عباس کو نوکری پر بحال ہونے پر 28 لاکھ روپے کی مراعات ملیں، اس معاملے کو چیلنج کیا گیا تو سروس ٹربیونل نے ایک دن کی بحالی اور مراعات کا فیصلہ برقرار رکھا۔ ٹریڈنگ کارپوریشن نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے.