اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو 10 ہفتوں میں پی آئی اے کا آڈٹ مکمل کرنے کا حکم دے دیا جب کہ قومی ائیرلائن کے طیاروں پر مارخور کی تصویر لگانے سے بھی روک دیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے قومی ائیرلائن پی آئی اے کے اثاثوں کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
https://urdu.geo.tv/latest/186652-
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے شجاعت عظیم کے وکیل مرزا محمد احمد کو بات کرنے سے روک دیا اور ریمارکس دیئے کہ آپ کا مقصد اپنی پوزیشن پبلک میں کلیئر کرانا ہے، آپ کو ایک سیکنڈ بھی بات کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔
دوران سماعت عدالت نے شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا مشروط حکم دیتے ہوئے کہا کہ شجاعت عظیم آڈیٹر جنرل کے بلانے پر ضرور پیش ہوں گے اور عدم پیشی کی صورت میں ان کی جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔
جسٹس ثاقب نثار نے قومی ائیرلائن کے خسارے پر کہا کہ پی آئی اے کا کُل خسارہ 360 ارب روپے ہے، پی آئی اے کو گزشتہ 10 سال میں 280 ارب روپے کا نقصان ہوا، نقصان کی وجہ بھی ہوگی اور اس کا کوئی ذمہ دار بھی ہوگا، آج کی سماعت کا مقصد آڈٹ سے نقصان کا تعین کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے آڈیٹر جنرل پاکستان کو 10 ہفتوں میں پی آئی اے کے اسپیشل آڈٹ کی رپورٹ مکمل کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ٹی او آر کی تبدیلی بھی انہی ایام میں کرنے کی ہدایت کی۔
اس کے علاوہ عدالت نے پی آئی اے کے طیاروں پر مارخور کی تصویر لگانے سے روک دیا۔