اسلام آباد(ویب ڈیسک )سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری اشتہار میں تصویر چھپوانے کے معاملے پر وزیر اعلیٰ سندھ یا پاکستان پیپلز پارٹی کو 10 روز میں 14 لاکھ 50 ہزار روپے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سرکاری اشتہارات سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ اس دوران خیبرپختونخوا کے سیکریٹری اطلاعات کی جانب سے اشتہار شائع کرنے سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ آپ کی جیب یا تنخواہ سے 30 ہزار روپے کٹوائے جائیں، آپ لوگ سرکاری افسر بن کر سیاسی لوگوں کے جائز و ناجائز کا دفاع کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسے افسران سے ہمیں کوئی ہمدردی نہیں، خیبرپختونخوا حکومت سے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس معاملے پر سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو بلا لیتے ہیں۔اس موقع پر عدالت نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے 2 اشتہارات میں سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی تصویر چھاپنے پر پیرتک جواب طلب کرتے ہوئے بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ساتھ ہی عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ یا پیپلز پارٹی کو 10 دن میں 14 لاکھ 50 ہزار روپے جمع کروانے کا بھی حکم دیا۔واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے صوبائی حکومتوں کی تشہیری مہم کا نوٹس لیا تھا اور آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی سمیت صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔بعد ازاں اس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ضلع قصور سے متعلق اشتہار شائع کروانے پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو 55 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔علاوہ ازیں رواں سال اکتوبر میں شہباز شریف کی جانب سے 55 لاکھ روپے کا چیک ایک درخواست کے ساتھ سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا۔