لاہور( ویب ڈیسک ) نعلین مبارک کی چوری ہمارے عقیدے کی چوری ہے ،سپریم کورٹ نے نعلین مبارک کی چوری کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی جے آئی ٹی کے تمام نمائندوں کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ یہ عام کیس نہیں ہے کہ مقدمہ درج کروایا اور بیٹھ گئے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میںسماعت کی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ نعلین مبارک کی چوری عقیدے کا کیس ہے، اتنی قیمتی چیز چوری ہو گی اور ہمیں پتہ ہی نہیں۔وکیل اوقاف نے کہا کہ ایف ائی آر درج کروائی جا چکی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عام کیس نہیں ہے کہ مقدمہ درج کروایا اور بیٹھ گئے، اس چوری کو ہوئے 16سال گزر چکے ہیں ۔ چیف جسٹس نے تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے تمام ممبران کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔علاوہ ازیں چیف جسٹس نے اوقاف کے تحت چندہ جمع ہونے کے کیس کی بھی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ 85کروڑ روپے سالانہ اکھٹے ہوتے ہیں اور آپ تمام تنخواہوں کی مد میں اڑا دیتے ہیں ۔اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ میں قانونی لحاظ سے نہیں بصد احترام آپ سے پوچھ رہا ہوں، لیکن آپ کے رویے سے لگتا ہے مجھے قانونی طریقے سے ہی سننا ہوگا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب کہاں ہیں ،سیکرٹری اوقاف سے کام نہیں ہوتا تو عہدہ چھوڑ دیں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کروڑوں روپے آپ تنخواہوں کی مد میں اڑا دیتے ہیں لیکن مساجد کے باتھ روم تک انتہاہی بری حالت میں ہیں۔چیف جسٹس نے مقدمے کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی ۔چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ میں یونائٹڈ کرسچین ہسپتال کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یو سی ایچ مسیحی برادری کی طرف سے اچھا ہسپتال تھا لیکن اب یہ کھنڈر بن چکا ہے ۔چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کو حکم دیا کہ ایک ہفتے میں ہسپتال کی بحالی کا منصوبہ پیش کیا جائے ۔