واشنگٹن ڈی سی: امریکا اور شمالی کوریا کے مابین تنازعہ ہر روز شدید تر ہوتا جارہا ہے کیونکہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ میزائل تجربات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بحیرہ شمالی چین میں ’’سرپرائز‘‘ کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
اپنے بیان میں ٹرمپ نے شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان مسترد کرنے سےانکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے اپنے میزائل تجربات اسی طرح جاری رکھے گا تو امریکا بھی اس کے خلاف ’’سرپرائز‘‘ کارروائی کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان پر طنز کرتے ہوئے انہیں شاطر قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگ کم جونگ ان کوعقلمند کہتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں سمجھتے۔ اگر پیانگ یانگ نےمزید کوئی میزائل تجربہ کیا تو انہیں خوشی نہیں ہوگی۔ ٹرمپ انتظامیہ ہی شمالی کوریا کو سبق سکھائے گی۔ ٹرمپ نے سابق امریکی صدور بشمول جارج ڈبلیو بُش، بل کلنٹن اور براک اوباما پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شمالی کوریا کے مسئلے سے بہت پہلے نمٹ لینا چاہیے تھا۔ چین کے صدر شی جن پنگ شمالی کوریا کے اتحادی ہیں اور وہ کم جونگ ان پر جوہری اور فوجی سرگرمیوں کو کم کرنے کے لیے ’دباؤ ڈال رہے ہیں‘ لیکن اب تک شاید کچھ نہیں ہوا۔
امریکی صدر کے اس بیان کی تائید میں سینیٹر جان مکین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا پر پیشگی حملے کے تمام آپشنز کھلے ہیں۔