تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
اَب کیا اِس امریکی پیوریسرچ سروے کے بعد دنیاکے امن پسندلوگوں کو یہ یقین نہیںکرلیناچاہئے کہ امریکااور اِس کے عوام ہی ہرلحاظ سے اصل دہشت گردہیں جنہوں نے اپنی بقاءکے خاطر ساری دنیا(بالخصوص مسلم ممالک )کے امن پسندلوگوں پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کررکھاہے۔ اَب جنہیں مارنے کے لئے امریکی ڈرون حملوں کے بہانے ڈھونڈرہے ہیں اور آج اِن کی ہر ممکن کوشش یہ ہے کہ بس دنیامیں اِن کاہی راج قائم رہے باقی دنیا جائے بھاڑ میں ….مگر ہرحال ….میں امریکا اورامریکیوں کی سلامتی قائم رہے اور اِن کا ہی سکہ چلتارہے اَب اِس کے لئے اِنہیں جس حدتک بھی جاناپڑے تو یہ جائیں گےبہرحال…!!گزشتہ دِنوں نیویارک سے خبرآئی ہے کہ ” ایک تازہ ترین سروے کے مطابق 60فیصدامریکیوں نے دنیاکے دیگرممالک جن میں بالخصوص پاکستان، صومالیہ اور یمن شامل ہیں وہاںدہشت گردوں کے ٹھکانوں پر امریکی ڈرون حملوں کی اپنی بقاءسا لمیت اور امریکی استحکام کے خاطر بھرپُورطریقے سے حمایت کی ہے۔
پیوریسرچ کے سروے کے مطابق ساٹھ فیصدامریکیوں نے یکدل و جان ہوکر .. پاکستان ، یمن اور صومالیہ سمیت دنیا کے دوسرے مسلم ممالک میں امریکا مخالف دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر امریکی ڈرون حملوں کی حمایت کی ہے اور اپنی حکومت سمیت دنیا کو دہشت گردی سے پاک کرنے والے اپنے ہم خیال ممالک سے پُرزورمطالبہ کیا ہے کہ امریکامخالف ہر فرد، ٹولے، گروپ اور و دہشت عناصر پر ڈرون حملوں کو ایساکیاجائے… جیسے کہ بارش ہوتی ہے تاکہ اِن ڈرون حملوں سے امریکی دُشمنوں کو موت کے گھاٹ اُتاراجائے.. تاکہ اِس طرح امریکی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنایاجائے۔ ہاں البتہ …!!پیوریسرچ نے اپنے سروے میں ہلکے پھلکے انداز سے اِس بات کا بھی ضرورتذکرہ کیاہے کہ”جہاں ساٹھ فیصدامریکیوں نے ڈرون حملوں کی حمایت کی ہے تو وہیں اِن امریکیوں نے انتہائی دبے دبے انداز سے بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر بھی اپنے تحفظات کا اظہارکیاہے مگر ساتھ ہی اِس پر بھی زوردیاہے کہ کوئی ہمارے تحفظات پر نہ جائے بلکہ ڈرون حملوں کو چلنے دیاجائے۔
یہاں ہم اپنے قارئین کے لئے مزیدعرض کرتے چلیں کہ سروے کے مطابق صرف 35فیصدایسے بھی امریکی ہیں جنہوں نے واضح اور بلاکسی روک ٹوک اپنی امریکی حکومت اور اِس کے درپردہ اِنسان دُشمن عناصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ آج مسلم ممالک پر دہشت گردی کا لیبل لگاکر ا مریکااپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کے لئے دنیاکے بعض ممالک میںانتہاپسندوں کے خلاف ڈرون حملوں کے سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہے اَب اِسے روکاجائے اور ہم اپنی امریکی حکومت کے اِس اِنسان دُشمن اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے اوراپنی حکومت اور اِس کے کارندوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ آج امریکا اور امریکیوں کی بقاءو سلامتی اِسی میں ہے کہ وہ اپنے ذہن سے دنیابالخصوص مسلم ممالک کو اپنے زیرتسلط رکھنے کی سوچ کو تبدیل کریں آج اگر امریکانے اپنی اِس سوچ اور پُرتشددکارروائیوں کو نہ روکاتو وہ دن دورنہیں کہ جب امریکاکو اپنے بُرے اعمال کا بُرانتیجہ جلد مل جائے گا۔
گرچہ ..!! اِس میں کوئی شک نہیںکہ آج امریکی حکومت کے ساتھ عوام کاڈرون حملوں کاحامی جو ہم خیال طبقہ ہے اِس کا موقف قدرے کمزورہے جبکہ ڈرون حملوں کے مخالف امریکیوںکا تناسب کم ضرورہے مگر اِس کا اپنی حکومت اور اِس کے پُرتشدد ڈرون حملوں کے حامی عناصر کے خلاف جاندار موقف ہے جنہیں امریکی حکومت اور حکومتی عناصردبانے کی کوششوں میںلگے رہتے ہیں۔سروے میں بتایاگیاہے کہ ”ڈرون حملوں کی حمایت دونوں امریکی (حکومتی اور اپوزیشن) پارٹیوںمیں پائی جاتی ہے یعنی کہ74فیصدری پبلکن اور اِسی طرح 52فیصدڈیموکریٹس حملوں کے حامی ہیں جبکہ دوسری جانب 48فیصدامریکیوں کو اِن ڈرون حملوں میں معصوم شہریوں کی ہلاکت پر تشویش تھی،سروے کے مطابق 32فیصد امریکیوں نے صرف کچھ حدتک ہی تشویش کا اظہارکرکے اپنی جان چھڑانی چاہی جبکہ صرف 33فیصدایسے امریکی تھے
جنہیں خدشہ تھاکہ اِن ڈرون حملوں کے نتیجے میں دہشت گردجوابی حملے کرسکتے ہیں سروے میں اِس بات کا بھی انکشاف کیاگیاتھاکہ24فیصدامریکیوں کا خیال تھاکہ اِن ڈرون حملوں سے امریکاکی شہرت اور ساکھ کو بھی شدیدنقصان پہنچ سکتاہے جبکہ سروے میں حیران گن انداز سے صرف 24فیصدامریکیوں کا یہ کہناتھاکہ اِنہیںاپنی امریکی حکومت اور اِس کے اتحادیوں کی جانب سے دنیاکو دہشت گردوں اور دہشت گردی سے پاک کرنے کی اُوٹ میں ڈرون حملوں کے نارکنے والے سلسلے پر یہ کہناتھاکہ ”اِنہیں اِس امرپر تشویش ہے کہ آیایہ حملے قانونی بھی ہیں یا نہیں…“گویاکہ اِن 24فیصدامریکیوں نے اپنی حکومت کے ڈرون حملوں کی کھل کر مخالفت کردی اور اپنی حکومت سمیت ساری دنیاپر یہ واضح کردیاہے
آج امریکااور اِس کے اتحادی مسلم ممالک سمیت دنیاکے جس کسی بھی ریاست میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لئے ڈرون حملوں کا سہارالے رہے ہیںاِنہیں خود نہیں پتہ ہے کہ اِن کا یہ عمل قانونی ہے…؟؟ یا غیرقانونی…؟؟یعنی یہ کہ ایسے میں اَب کیا دنیاکو یہ یقین نہیں کرلیناچاہئے کہ آج نائن الیون کے بعد دنیاکے مسلم ممالک کو دہشت گرد حامی اور دہشت گردی پھیلانے والے ممالک کی صف میںلاکھڑاکرنے والاامریکاہی اصل میں دنیاکا دہشت گردِ اعظم ہے جس نے اپنی بقاءاور سا لمیت اور دنیابالخصوص مسلم ممالک میں اپنی بالادستی اور حاکمیت قائم کرنے کے لئے ڈرون حملوں کی شکل میں اپنی دہشت گردی قائم کررکھی ہے …اگرابھی مسلم ممالک نے اِس کے دہشت گردانہ عزائم کے سامنے متحدومنظم ہوکرسیسہ پلائی ہوئی دیوار کھڑی نہ کی تو پھر اِنہیں یقین کرلیناچاہئے کہ دہشت گردِ اعظم امریکاسب کو ڈرون حملوں کا نشانہ بناکر ختم کردے گا۔