شریفہ گرم آب وہوا کاپھل ہے۔ یہ دنیا کے بہت سے ممالک میں بڑے شوق سے کھایاجاتا ہے۔ شریفے کا آبائی وطن جزائر غرب الہند (ویسٹ انڈیز) ہے۔ شریفہ یہاں سے ہوتا ہواجنوبی میکسیکو پہنچا۔ پھروسطی امریکا پہنچا۔ بعدازاں یہ جنوبی پیرو اور برازیل میں متعارف ہوا۔ اب یہ برمودا، جنوبی فلوریڈا جنوبی امریکا اور ہندوستان کے شہر کولکتہ (کلکتہ) میں بھی کاشت کیاجارہاہے۔پاکستان میں اس کی کاشت کم کی جاتی ہے۔ یہ صرف صوبہ سندھ میں کاشت کیاجاتا ہے۔ پھلوں کے شوقین افراد اسے اپنے گھر کے باغیچے میں بھی کاشت کرلیتے ہیں۔ شریفے کی کاشت بیج کے علاوہ قلم لگانے اور پیوندکاری سے بھی کی جاتی ہے۔ اس کی فصل سال میں صرف دو مرتبہ ہوتی ہے۔ مارچ کے مہینے میں پھول کھلتے ہیں۔ جولائی کے مہینے میں یہ پھول پھل بن جاتے ہیں اور دسمبر میں پھل پک کر تیار ہوجاتے ہیں۔ شریفے کا درخت پانچ میٹر اونچا ہوسکتا ہے۔ اس کی پتیاں لمبی اورکھردری ہوتی ہے۔ اس کا پھل باہر سے سبزرنگ کا اور سخت ہوتا ہے۔ پھل جب پک جاتا ہے تو اس کا چھلکا نرم پڑجاتا ہے۔ ذرا سا دبانے پر چھلکا ٹوٹ جاتا ہے۔ پھل کے اندر کا سفید، مزے دار گودا شوق سے کھایا جاتا ہے۔ کچا شریفہ جو سبزرنگ کا ہوتا ہے، اسے اگر کاغذ میں لپیٹ کرآٹھ دس دن کے لیے اسٹور میں رکھ دیاجائے تو وہ پک جاتا ہے۔ شریف کے بیج سیاہ، چمک دار اور بہت کڑورے ہوتے ہیں۔ یہ بیج صرف ادویہ میں ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔ ایک ماہر نباتات کاکہنا ہے کہ شریفے کی پتیوں کا نمک ملا جو شاندہ اگر پھوڑے، پھنسیوں اور زخموں پر لگایا جائے تو فائدہ ہوتا ہے اور ان سے نجات مل جاتی ہے۔ ان پتیوں کا جوشاندہ پینے سے رسولی اور معدے کے زخم دور ہوجاتے ہیں۔ پتیوں کی لگدی (پیسٹ) سر پرلگانے سے بالوں میں جوئیں ختم ہوجاتی ہیں۔ شریفے کے درخت کی چھال اسہال دور کرنے میں مفید ہے۔ اس کی جڑ پیچش، مالیخولیااور ریڑھ کی ہڈی کی تکلیف ختم کردیتی ہے۔شریفے میں جمنے والی چکنائی کم ہوتی ہے، البتہ لحمیات اور نشاستہ زیادہ ہوتے ہیں۔ اس میں حیاتین الف (وٹامن اے) حیاتین ج (وٹامن سی) پوٹاشیم، میگینزئیم اور فولاد بھی پائے جاتے ہیں۔ حیاتین الف بینائی بہتر کرتی ہے۔ حیاتین ہڈیوں کی خشکی روکنے میں مدد کرتی ہے۔ پوٹاشیم پٹھوں کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ میگینزئیم جوڑوں کے درد اور ورم سے نجات دلاتا ہے۔
شریفے کے میٹھے اور مزے دار گودے سے آئس کریم بنائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ملک شیک بھی بنایا جاتا ہے۔ شریفے کے درخت کی لکڑی کام آتی ہے۔ دیہات میں اس کی لکڑی سے چھوٹے زرعی اوزاروں کے دستے بنائے جاتے ہیں۔ بیلوں کوبل سے جوڑنے کے لیے اس کی لکڑی استعمال کی جاتی ہے۔
پاکستان میں اسٹرابیری، لوکاٹ اور لیچی پہلے کاشت نہیں ہوتے تھے، مگر اب کاشت کیے جارہے ہیں۔ اب یہ پھل نہ صرف ملکی ضرورت کو پورا کررہے ہیں، بلکہ ان کے ذریعے سے زرمبادلہ بھی کمایاجا رہا ہے زراعت سے وابستہ افراد کو شریفے کی کاشت بڑھانے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔