بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
*سید حسین شیرازی ولد صادق شیرازی کی گرفتاری اور کچھ لوگوں کی بے چینی*
تحریر: محمد زکی حیدری
میرا دل نہیں کرتا اس مسئلے پہ کچھ بولوں کیوں کہ میں پاکستانی ہوں، شیرازی ایرانی ہیں. لیکن بات صرف ایران تک محدود ہوتی میں چپ رہتا مگر ھندوستان کے ایک مولانا سیف صاحب نے جمعہ کے خطبے میں اور اس کے بعد ہمارے ھندوستان کے ایک مومن سے کال پر جس طرح حسین شیرازی ولد صادق شیرازی کو مظلوم دکھانے کی کوشش کی اور سید علی خامنہ ای (زید عزہ) و قبلہ جواد نقوی کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیئے اس کے بعد یہ مسئلہ اردو بولنے والوں کا مسئلہ بن گیا اور میں نے سوچا کے حقائق آپ کے سامنے رکھوں.
اولاً یہ بات تو جو عوام میں مشہور کی گئی ہے جھوٹ ہے کہ حسین شیرازی ولد صادق شیرازی کو ایام فاطمیہ میں خلفاء پہ تبرا کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا، ارے میاں پاکستان جیسے سنی وہابی اکثریت والے ملک میں ملنگ تبرا کرتے پھر رہے ہیں اور گرفتار نہیں ہوتے تو ایران جیسے شیعہ ملک میں ایک مولوی تبرا کرنے لگا تو کیونکر گرفتار ہونے لگا، اصل حقیقت کچھ اور ہے.
بات یہ ہے کہ صادق شیرازی کے بھائی حسن شیرازی صاحب انقلاب سے قبل عراق میں امام خمینی (رض) کے عاشق تھے، وہ سمجھتے تھے کہ وہ مرجعیت کے لائق ہیں مگر جب امام خمینی نے انہیں مرجعیت کے قابل نہ سمجھتے ہوئے سند اجتہاد دینے سے انکار کیا تو حسن شیرازی خود اور مجتبی شیرازی اس کے بھائی امام خمینی (رض) کے خلاف ہو گئے.
مجتبی شیرازی (صادق شیرازی کے بھائی) نے خامنہ ای (رض) اور آیت اللہ بھجت (رض) کو اپنی وڈیو کلپ میں سرعام گالیاں دی ہیں (ثبوت: وڈیو لنک تحریر کے آخر میں ملاحظہ ہو)
یہ گالی گلوچ ثابت کرتی ہے کہ انہوں نے اپنے خاندان کے پاکیزہ نفس بزرگوں کی تاریخ بھلا دی ہے، اور دنیا کی محبت میں گرفتار ہو گئے ہیں.
اس کے بعد صادق شیرازی صاحب نے خود ایک مجلس میں ایرانی انقلاب کے دوران مجرموں کو پھانسی دینے کے خلاف اعتراض کیا (ثبوت: تحریر کے آخر میں وڈیو لنک ملاحظہ ہو) کہ پھانسی دینا سیرت پیغمبر (ص) و علی (ع) نہیں ہے، جس کے جواب میں علمائے قم نے کہا کہ خوارج کے ساتھ علی (ع) نے کیا کیا یہ آپ کے علم میں نہیں.
اس کے بعد صادق شیرازی صاحب کے چہیتے الہیاری اور یاسر حبیب نے مراجع کی اہانت و گالی گلوچ کا سلسلہ شروع کیا. ( وڈیو لنک تحریر کے آخر میں موجود ہے) واضح رہے کہ یہاں تک ایرانی حکومت مراجع کی اہانت پر چپ تھی، کوئی قانونی کاروائی نہیں کی گئی.
اب پچھلے دنوں جب حسین شیرازی ولد صادق شیرازی نے ایک خطاب میں رہبر معظم (زید عزہ) کو فرعون کہا اور ایران عراق جنگ میں شہید ہونے والے ایرانی جوانوں کی شہادت پہ انگلی اٹھائی (لنک تحریر کے نیچے موجود ہے.) تو ایرانی حکومت نے سوچا کہ اب یہ لوگ ہماری خاموشی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں لہٰذا انہوں نے حسین شیرازی ولد صادق شیرازی کو ایسے جملے استعمال کرنے پر گرفتار کرلیا.
اب آپ ہی بتائیے اتنی گالی گلوچ اور اہانت کے بعد کیا چپ رہنا چاہیئے تھا. اور کیا وجہ ہے کہ جب بھی مراجع کی اہانت ہوئی ہے اس میں یا تو صادق شیرازی خود یا ان کے فرزند یا بھائی یا ان کے چاہنے والے یاسر حبیب و الہیاری و ھدایتی و… ہی نظر آتے ہیں. کیا یہاں سے ظاہر نہیں ہوتا کہ یہ فیملی کسی خاص مقصد کے تحت یہ کام کر رہی ہے.
اور کیا وجہ ہے کہ مراجع عراق بلخصوص سید سیستانی (زید عزہ) و ایرانی مراجع اس گرفتاری پر خاموش نظر آتے ہیں.
اور کیا وجہ ہے کہ عراق میں ایرانی سفارتخانے کے باہر جب حسین شیرازی کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ ہوا تو تین درجن سے زیادہ افراد نظر نہیں آئے. ثابت ہوا کہ مراجع عظام و عراقی عوام بھی سمجھ گئے ہیں کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں.
اور ھندوستان کےمولانا سیف صاحب نے جو زبان رھبر معظم (زید عزہ) و قبلہ جواد نقوی کیلئے استعمال کی ہے تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ یہ لب و لہجہ ان کی “شیرازیت” ثابت کرتا ہے کیونکہ یہ انداز تخاطب ان ہی کا ہے. قبلہ سے دست بستہ گذارش ہے کہ ہم بیشک پاکستانی ہیں مگر لکھنؤ اور حیدرآباد کو شیعہ ہونے کے ناطے اپنا شہر سمجھتے ہیں، آپ لکھنؤ میں ہیں لہٰذا علم و ادب و اخلاق کی عظیم تاریخ رکھنے والے شہرِ لکھنؤ کے پاک دامن کو اپنے نا مناسب طرزِ اظہارِ اختلاف سے داغدار نہ کریں یا مہذبانہ طرز اختلاف رائے سیکھیں یا لکھنؤ چھوڑ دیں.
بندہ حقیر نےجو باتیں لکھی ہیں ان کے ثبوت مندرجہ ذیل وڈیوز میں موجود ہیں.
*صادق شیرازی کے بھائی مجتبی شیرازی کی آیت بہجت کی اہانت*
*صادق شیرازی کے بھائی مجتبی شیرازی سید علی خامنہ ای کو کافر، ملحد و ناصبی و… کہتے ہوئے*
*صادق شیرازی کا ایرانی انقلاب کی طرف سے مجرموں کو پھانسی دینے پر تنقید*
*یاسر حبیب (صادق شیرازی کے چہیتے) کی طرف سے تمام مراجع اور سید حسن نصراللہ کی اہانت*
اور یہ تازہ ترین
*صادق شیرازی کے بیٹے حسین شیرازی کا رھبر معظم کو فرعون کہنا.*