counter easy hit

حضرت علامہ سید محمد شاہ صاحب مشہدی وپیر جیون شاہ مشہدی

Darbar e Aaliya Allama Muhammad Shah sahib, Kot Jharana

Darbar e Aaliya Allama Muhammad Shah sahib, Kot Jharana

تحریر: پروفیسر علامہ ظفر اقبال فاروقی
منڈی بہاء الدین شہر سے ملکوال جاتے ہوئے آہلہ والی پل سے گزر کر سیدھا راستہ کوٹ جھرانہ کو جاتا ہے جہاں ولی اللہ سید محمد شاہ سرکار کا مزار ِاقدس مرکز تجلیات ہے۔ انیسویں صدی عیسوی کے اواخر میں اہلیان ِ کوٹ جھرانہ تبلیغ دین اور حصول ِبرکات کی خاطر آبائی گائوں سوہاوہ جملانی سے آپ کو اس گائوں میں لے کر آئے ۔آپ کا خانوادہ ضلع منڈی بہاء الدین میں دینی ، مذہبی ،ملی اور سماجی خدمات کے حوالے سے منفرد اورنمایاں مقام رکھتا ہے۔ طول ِ تاریخ میں آپ کا خانوادہ مبلغ اسلام اور مروج ِاقدار ِ دینی رہا ہے اور تادم تحریر یہ اوصاف اس خاندان کا نمایاں وصف ہیں۔

Pir of Kot Jharana

Pir of Kot Jharana

صدائے پنجاب ،دائم اقبال دائم کہتے ہیں ؛
حضرت ماہلے شاہ دے بیٹے ایہہ سکے چھ بھائی
رہے تن زندہ باقی تن کر گئے دھائی
شاہ حسین تے شاہ عبداللہ ،شاہ رسول پیارے
ایہہ تنے اجے دنیا اندر مار رہے چمکارے
محمد شاہ تے شاہ جیون ،عالم شاہ نرالے
ایہہ تنے کر کوچ گئے نے سید کرماں والے

جید عالم دین : حضرت سید محمد شاہ صاحب (ولادت١٨٤٥ئ،وصال ١٩١٨ئ) اپنے وقت کے جید عالم اور فقیہ تھے۔ علاقے میں آپ کا فتویٰ رائج تھا۔ متعدد علمائے دین ومشائخ سے فیضیاب ہوتے بنگلور، ہندوستان سے دستار ِفضیلت حاصل کی۔ آپ خوش الہان قاریٔ قرآن اور مئوذن تھے۔ اذان دیتے تو ہندو اور سکھ نہایت ذوق سے سنتے اور کہتے ،”شاہ صاحب ہمارے بھی مہاراج ہیں”۔آپ مستجاب الدعوات تھے اور فرماتے تھے ،”میں سوائے قبولیت ِدعا کے کچھ نہیں مانگتا”۔

11th of January' 1937 Script

11th of January’ 1937 Script

کرامات : آپ اس خانوادہ کے چشم وچراغ تھے جو مجسم کرامات ہے۔ جس کا بچہ بچہ سریع الاثر اجابت ِدعا رکھتا ہے۔ آپ سے بھی متعدد کرامات ظاہر ہوئیں،؛ ١۔ بنگلور ہندوستان سے فارغ التحصیل ہو کر آپ سر اقدس پر پگڑی رکھا کرتے جو دور سے نمایاں نظر آتی۔ آپ کے آبائی گائوں سوہاوہ جملانی کا رہنے والا ”باکھوآنہ زمیندار” حاکم عرف حاکو،آپ کی دستار کا مذاق ا ڑایا کرتا اور کہتا ”صاحب سلامت!” جو اس دور میں ہندوئوں کا طرز ِتکلم تھا۔

Darbar e Aaliya Kot Jharana

Darbar e Aaliya Kot Jharana

حضرت صاحب بارہا منع فرماتے اورکہتے ”میں مسلمان ہوں مجھے السلام علیکم کہا کرو۔ ” مگر وہ باز نہ آیا ۔ ایک دفعہ آپ سوہاوہ سے کوٹ جھرانہ تشریف لا رہے تھے کہ وہ پھر آپ کے پیچھے آوازیں کسنے لگا اور بار بار کہا ”صاحب سلامت ”۔ آپ نے مڑ کر دیکھا اور فرمایا،”توں ہلکا تے نئیں ہو گیا؟ ”(بائولا ہے کیا ؟)۔حضرت کا فرمانا تھا کہ وہ بائولا کتا بن گیا اور اسی کی طرح حرکتیں کرنے لگا۔ بالآخر اسی حالت میں مر گیا۔

٢۔ آہلہ گائوں کے سپرا خاندان کے دو گھرانے (خواجے کے سپرااور راجے کے سپرا) اپنے معاملات کے تصفیہ کے لیے آپ کے پاس آئے ۔آپ نے ان کے درمیان فیصلہ فرما کر عہد لیا اور فرمایا ، ”جس نے یہ عہد توڑا اس کی شکل مرتے وقت مسخ ہوکر خنزیر کی طرح بن جائے گی۔ ”کچھ روز بعد انہی خاندانوں کے دو افراد دریائے جہلم پار کرنے کی غرض سے کشتی پر سوار ہوئے۔

Allama Muhammad Shah. Kot Jharana

Allama Muhammad Shah. Kot Jharana

راجے کے سپرا کے فرد نے نائی سے تیز استرا لے کر خواجے کے سپرا کے فرد کے پیٹ میں مارا جس سے اس کا پیٹ چاک ہو گیا۔ وہ عہد شکنی کا مرتکب ہوا۔ قریب المرگ ہوا تو اس کی شکل مسخ ہو کر خنزیر کی طرح ہو گئی۔ آج تک اس خاندان کا کوئی فرد مرتا ہے تو اسی حالت میں مسخ ہو جاتا ہے۔ جس وجہ سے وہ میت کا منہ نہیں دکھاتے۔

٣۔آپ کی قبر اطہر سے کرامات کا ظہور ہوتا ہے۔ لاعلاج امراض میں مبتلا مریض شفایاب ہوجاتے ہیں۔ ٤ ۔ موجودہ شاہتاج شوگر مل کے مقام پر آپ کی چودہ ایکڑ زمین تھی جہاں آپ کا ڈیرہ اور آستانہ آباد تھا۔ایک دن آپ کے ہاں اچانک مریدین کی کثیر تعداد سلام کو حاضر ہوئی۔

Gaddi-Nasheen-Allam-Safdar-Shah-Mashadi

Gaddi-Nasheen-Allam-Safdar-Shah-Mashadi

آپ کے پاس گھر سے آیا سالن کا ایک برتن اور چند روٹیاں تھیں۔آپ نے اس برتن اور روٹیوں کو ایک کپڑے میں ڈھک دیا اور کھانا نکال نکال کر ارادتمندوں کے سامنے رکھتے رہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں عقیدت مندوں نے لنگر عام کا فیضان حاصل کیا ۔بعد میں کپڑا اٹھا کر دیکھا گیا تو سالن اور روٹیاں جوں کی توں تھیں۔ یہ متبرک کپڑ اہنوز آپ کے گدی نشینوں کے پاس محفوظ ہے۔

Darbar Jeewan Shah. Bagga pump, Ahla

Darbar Jeewan Shah. Bagga pump, Ahla

انتقال پر ملال اور جنازہ : ١٣٣٨ھ،١٩١٨ء میں آپ کے انتقال پر ملال پر علاقہ رنج وغم میں ڈوب گیا۔ چوبیس گھنٹے چرند ،پرند ،درند نے کھانا کھایا نہ پانی پیا۔ قاضی سلطان محمود اعوان شریف والے آپ کی نماز ِجنازہ کو تشریف لائے اور نماز جنازہ ادا کی گئی۔ آپ کو گائوں کے مشرق کی جانب دفن کیا گیا۔ دربار شریف کے جنوب کی جانب ”جامعہ مسجد شاہانی ”زیر تعمیر ہے۔

عرس مبارک وسجادہ نشین : ہر سال یکم چیتر آپ کا عرس ِوصال منایا جاتا ہے۔ جناب علامہ سید صفدر حسین شاہ مشہدی آپ کی درگاہ کے سجادہ نشین ہیں۔ اولاد آپ کے ایک صاحبزادے سید عباس علی شاہ کاظمی اور دو صاحبزادیاں سیدہ غلام سکینہ اور سیدہ غلام صغریٰ تھیں۔ سید عباس علی شاہ چوبیس سال کی عمر میں واصل بحق ہوئے۔

Sahibzada Hasan Shah, Kot Jharana

Sahibzada Hasan Shah, Kot Jharana

سیدہ غلام صغریٰ بھی اوائل ِحیات میں ہی ملک ِعدم کو روانہ ہوگئیں۔ سیدہ غلام سکینہ کا عقد دیووال کے سید امیر حسین شاہ نقوی بخارائی سے ہوا جن سے آپ کے چار بچے اور دو بچیاں متولد ہوئیں۔ 23 اگست 2003ء ،80 سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔

حضرت سید جیون شاہ مشہدی، بگا پمپ آہلا بگا پمپ کی سرزمین پر تبلیغ ِدین اور اشاعت ِاسلام کی خاطر حضرت سید جیون شاہ بن سید ماہلے شاہ ،اپنے بھائی سید محمد شاہ تاجدار ِکوٹ جھرانہ کے ہمراہ یہاں تشریف لائے۔

سید محمد شاہ کوٹ جھرانہ میں انوار ِشریعت عام فرماتے تھے توآپ بگا پمپ کے مکینوں کو تجلیات ِطریقت سے فیضیاب کرتے رہے ۔تا عمر جذب وسکر کا عالم طبیعت کا غالب عنصر تھا ۔جلال وانوار کے باعث چہرہ مبارک کپڑے سے ڈھانپا کرتے ۔پوری زندگی میں صرف تین دفعہ کچھ لوگوں کو آپ کے چہرہ پاک کی زیارت کا شرف ملا۔

تعمیر روضہ وگدی نشین ،سالانہ ختم پاک حضرت جیون شاہ صاحب کے داماد سید امیر حسین شاہ نقوی نے قریبا ً1970ء کے لگ بھگ مزار مبارک پر روضہ تعمیر کروایا جہاں سیدنا عباس علمدار کا علم مبارک نصب ہے۔

حضرت جیون شاہ صاحب کے پڑنواسے سید علی حیدر گدی نشین ہیں۔ آپ کا سالانہ ختم پاک پنجابی ماہ ہاڑ کی آخری جمعرات کو منعقد ہو تا ہے جس میں کلام پاک کی تلاوت اور ایصال ِثواب کیا جاتاہے۔

Professor Zafar Iqbal Farooqi

Professor Zafar Iqbal Farooqi

تحریر: پروفیسر علامہ ظفر اقبال فاروقی
مہتمم جامعہ عثمانیہ ،شہانہ لوک ضلع منڈی بہاء الدین