اکتوبر18، بی بی شہید کے کنٹینر پر جان ہتھیلی پررکھ کر عقیدت کا سفر جاری تھا، جب عین آتش بازی کے وقت شیطانی قوتیں اپنی تمام تر ہیبت کے ساتھ حملہ آور ہوئیں، سید زاہد عباس شاہ
برلن؍اسلام آباد(خصوصی تحریر، سید زاہدعباس شاہ پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی )سانحہ کارساز 18 اکتوبر جب جیالوں نے اپنے خون سے تاریخ کے چہرے پر انتہائی دردناک کہانی لکھ ڈالی، تاریخ کے بد ترین شقی القلب دہشتگردوں نے ایک اکیلی عورت کے عزم وہمت سے دہشت زدہ ہوکر اس کے چاہنے والے سینکڑوں بچوں ، بوڑھوں، جوانوں اور عورتوں تک کا خون بہا ڈالا۔جنوبی ایشیا اور دنیا کی تاریخ ایسی عورت کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے جس کے عزم و ہمت آہنی ہتھیاروں سے لیس دہشتگردوں کے ایوانوں میں لرزہ برپا کررکھا ہو۔ اس بیہانک کھیل میں شاید دنیا کی طاقتور ایجنسیاں بھی شامل ہوں گی مگر صیہونی وطاغوتی طاقتوں کی آغوش میں پلنے والی ان ناجائز تنظیموں اور ایجنسیوں کو ایک اکیلی عورت کی مسکراہٹ اور اس کے عزم نے ہمیشہ کیلئےشکست فاش دیدی۔
بی بی شہید کے جیالوں کے حوصلے بھی تعریف کے قابل ہیں اور ان کی عظمت پرکچھ لکھنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ ہم نے ایسے ہی گمنا م شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے آج قلم کی تنابیں کس لی ہیں۔ کیسے وہ جانثار تھے جو اپنے خون میں نہا گئے اور جو زندہ رہے وہ بھی آج تک بی بی شہید کے بچوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ شہیدوں کی مائوں نے اپنے بیٹوں ، بیٹیوں،کی قربانیاں دے کر پھر بھی اپنے حوصلے کو گرنے نہ دیا اور اپنے باقی بچوں کو بھی بی بی شہید کی خدمت میں پیش کردیا۔ تاریخ ایسی کوئی مثال ڈھونڈ کر لائے جب صرف ایک لیڈر کیلئے اتنی شہادتیں ہوئی ہوں ، اور سر کٹا کر بھی شہیدوں کے لواحقین اس لیڈر کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بلاشبہ یہ تاریخ کا سب سے بڑا سبق ہے جو شہدائے کربلا کی سنت پر چلتے ہوئے بی بی شہید نے قیامت تک کیلئے شقی القلب دشمنوں کو دیا ہے ۔ حریت کبھی ہار نہیں سکتی اور ظلم کبھی جیت نہیں سکتا۔