کراچی (تحریر:کفایت حسین نقوی، پی پی فرانس) سانحہ کارساز کو دس سال بیت گئے، پاکستان میں جمہوریت کی تاریخ پیپلز پارٹی کی قیادت اور جیالوں نے اپنے خون سے لکھی ہے۔ بھیانک واقعے میں جان سے جانے والوں کے لواحقین کے زخم آج بھی تازہ ہیں، اٹھارہ اکتوبر کو سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کی 8 سال جلا وطنی کے بعد وطن واپسی پر کراچی کی
سڑکیں پیپلز پارٹی کے جیالوں ، کارکنوں اور ہمدردوں سے بھری ہوئی تھیں۔ ایئرپورٹ سے لیکر مزار قائد تک لوگوں کے سر ہی سر نظر آ رہے تھے ہر طرف جشن کا سماں تھا، بے نظیر بھٹو کے لیے خصوصی کنٹینر بنایا گیا تھا، محترمہ بےنظیر بھٹو قافلے کی قیادت کرتے ہوئے مزار قائد کی جانب رواں دواں تھیں۔
جیالوں کا قافلہ رات کے وقت کارساز کےمقام پر پہنچا تو اچانک یکے بعد دیگرے دو زور دار دھماکے ہوئے دھماکوں نے جشن کو سوگ میں تبدیل کر دیا۔ ان دھماکوں میں 150سے زائد افراد جاں بحق اور 450 زخمی ہوئے، ہر طرف لاشیں اور زخمی بکھرے پڑے تھے شارع فیصل پر قیامت کا سماں تھا۔ محترمہ کا کنٹینر بھی دھماکوں کی زد میں آیا لیکن محترمہ بے نظیر بھٹو شہید محفوظ رہیں، سانحہ 18 اکتوبر نے بھی بے نظیر بھٹو کے حوصلے پست نہیں کیے اور اس کے دو ماہ بعد ہی بے نظیر بھٹو نے بھی اپنی جان قربان کردی۔ سیکڑوں افراد شہیداور زخمی ہوئے،ان شہدا نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے قربانی دی جسے ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قربانی کی وجہ سے ملک میں جمہوریت قائم ہے اور جمہوریت کے خلاف ہر ساز ش کو عوام کے تعاون سے ناکام بنائیں گے، انھوں نے کہا کہ آج کو پیپلز پارٹی حیدر آباد میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی اور آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کراچی سمیت ملک بھر سے بھرپور کامیابی حاصل کرے گی۔