counter easy hit

عزتیں جب تقسیم کر دی جائیں

Political

Political

تحریر : شاہ بانو میر

آج نجانے کیوں اس انسان کی گھٹیا گفتگو نے پریشان نہیں کیا بلکہ اضطراب میں مبتلا کیا ہے٬ کہ آخر یہ ملک کس سمت چل پڑا ہے پہلے مہاجر ہونا علیحدگی کی مسلسل علامت بنا ہوا تھا٬ اب تفرقہ یہاں تک بڑھا کہ عزتوں کا معیار الگ کر دیا گیا ایک سیاسی جماعت کی خواتین پر گھٹیا الفاظ کی بارش برسائی جا رہی ہے اور سامنے بیٹھے ہم وطن قہقہوں کی برسات برسا رہے ہیں٬

یہ کونسا پاکستان ہے؟ عزتیں جب گروہوں میں بٹ جائیں جب اداروں میں بٹ جائیں جب دھڑوں میں تقسیم کر دی جائیں تو بچانے والے غیرت سے زیادہ سیاست کا شکار ہوکر ذاتی حاصل ہونے والے فوائد کو گنتے ہیں بس یہی اختتام ہے قومیت کا غیرت کا
آج احساسِ قومیت کو مار دیا

جب جب بات احتساب کی انکشافات پر مبنی رپورٹ کے منظر عام پے آنے کی ہو ٬ تب تب ایسی حرکتیں کر کے ملک کے سیاسی ماحول کو آلودہ کر کے دھیان دوسری سمت مبذول کرنے کی یہ پرانی روایت اب مسترد ہو گئی٬ پاکستان کے سیاسی ماحول میں شکوک و شبہات پیدا کر کے ملک کے اندرونی نظام کو معطل کروا کے غیر ملکی طاقتوں کو توانائی فراہم کرنے والے ایسے رہنما اپنے ہی کارکنان کی لاشوں کو پھنکوا کر ہمدردی کا ڈرامہ کر کے بد دلی اور مایوسی پھیلا کر ملک توڑنے میں ذرا ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے٬

پہلی بار مفاہمتی پارٹیوں سے ہٹ کر پی ٹی آئی جیسی غیور پارٹی سے ان کا سابقہ پڑا ہے ان کو پتہ لگ جائے گا یہاں رحمان ملک نہین ہے جو دوغلی پالیسی کے تحت بار بار عوام کی سودے بازی کرتا ہے٬ اس بار آہنی ہاتھوں سے اس مافیا سے نجات ملنے جا رہی ہے

نئے پاکستان کیلیۓ مختلف سوچیں اور مختلف دیانتدار طاقتیں یکجا ہو کر روز روز کی اس وحشت کو حتمی رخ دے کر ان کا قلع قمع کرنے کیلئے صف آرا ہو چکی ہے انشاءاللہ نیا پاکستان 2015 مافیا سے منافقت سے مفاہمت سے پاک عظیم الشان باوقار خواتین کے ساتھ کامیاب پاکستان جہاں عزتوں کا احترام بطور تقدس کیا جائے گا ٬ انہیں سیاست کی بھینٹ چڑہا کر سر عام رسوا نہیں کیا جائے گا٬

عمران خان صاحب ہم ایسے ہی تو آپکو لاجواب نہیں کہتے آپ کا آج کا بیان
کہ پی ٹی آئی کسی ایسی جگہہ پر بات چیت میں نہیں بیٹھے گی جہاں ایم کیو ایم ہوگی بہت شاندار اور جاندار بیان ہے٬ کاش پی ٹی آئی کی خواتین اپنے لیڈر کے دشمنوں کو اپنا دشمن سمجھیں یہی غیرتمند سوچ کی حامل خواتین کا رویہ ہونا چاہیے

خواتین کیلئے لغو واہیات الفاظ کے استعمال پر سخت ترین ردعمل وقت کا تقاضہ ہے ِ ورنہ ایسی سیاسی روایت جڑ سے اکھاڑ نہ پھینکی گئی تو یاد رکھیں اس ملک کی مائیں بہنیں بیٹیاں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے سیاسی نظریاتی گروہی انداز میں بانٹ دی جائیں گی سوچیں احتجاج صرف پی ٹی آئی کی خواتین نہیں بلکہ ہر اس ماں بہن بیٹی کو کرنا چاہیے جو جو اس ملک کیلیۓ پہلی بار گھر سے باہر نکلی٬ یہ الفاظ ہر عورت کیلئے تھے صرف پی ٹی آئی کی خواتین کیلئے نہیں سوچئے

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر : شاہ بانو میر